ممبئی : ممبئی کے اسماعیل یوسف کالج کے دروزہ پر” سواستک نشان” پر مسلمانوں نے اعتراض کیا ہے۔ آج کے کشیدہ حالات میں کسی مسلم سماجی کارکن کے نام پر تعمیر کالج میں سواستك نشان والا گیٹ لگانا شاید سمجھداری بھرا فیصلہ نہیں ہے ۔ لیکن جوگیشوري کے اسماعیل یوسف کالج میں بالکل یہی ہوا ہے۔ ریاستی حکومت کی طرف سے اس کالج میں نیا گیٹ لگایا گیا، جس سے مسلم طبقہ میں بے چینی پھیل گئی ۔ بے چینی پھیلنے کی وجہ نیا دروازہ نہیں بلکہ دروازے پر سواستک کا نشان ہونا ہے۔ انہیں ڈر ہے کہ یہ قدم کالج کے ‘بھگوا کرن کی طرف ایک اشارہ تو نہیں ہے۔
نوبھارت ٹائمس ڈاٹ کام کی خبر کے مطابق دروازہ ریاست کے ہائر اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن کے وزیر رویندر ویكر کے فنڈ سے لگایا گیا تھا۔ ویكر یہاں کے مقامی ممبر اسمبلی ہیں اور سال 2012 سے کالج کے ایڈوائزري کمیٹی کے رکن بھی ہیں۔ مارڈن یوتھ ایسوسی ایشن نامی این جی او کے بانی ساجد شیخ کا کہنا ہے کہ ‘ہم جانتے ہیں کہ اس سے پہلے بھی کئی لیڈروں نے کالج کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی ، لیکن ہم نے قانونی جنگ لڑی اور ہمیں ہائی کورٹ سے راحت ملی۔ کہا گیا ہے کہ کسی تھرڈ پارٹی کو کالج کی زمین کا استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
ادھر ممبر ویكر کے مطابق انہوں نے گیٹ نہیں دیکھا ہے اور گیٹ پر بنا سواستك آئکن ڈیزائن کا صرف ایک حصہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی چیز کا ‘بھگوا کرن کرنے کا ان کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ ویكر نے کہا کہ ‘مجھے بتایا گیا کہ گیٹ اچھا دکھائی دے رہا ہے۔کسی نے مجھ سے سواستك نشان کے بارے میں نہیں کہا۔ یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ میں اپنے علاقہ میں ہر کسی کے لئے کام کرتا ہوں۔ گیٹ کو حکومت کی طرف سے منظور كنٹریكٹر نے بنایا ہے۔
کالج کے سابق ایک طالب علم صدام شیخ نے کہا کہ سواستك نشان غیر ضروری ہے۔ ساتھ ہی ساتھ صدام نے یہ بھی کہا کہ اسکول کا نام صرف مراٹھی میں ہی لکھا گیا ہے۔ صدام کے مطابق یہ ایک سرکاری کالج ہے اور اس کا اہم مقصد مسلم برادری کو تعلیم مہیا کرانا ہے۔