کراچی۔ خیبر پختونخوا اور فاٹا میں سکیورٹی اہلکاروں پر حملے ہوئے ہیں۔ پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا میں شبقدر کے فرنٹیئر کانسٹیبلری کے ٹریننگ سنٹر پر خود کش حملے کے کوشش میں ایک اہلکار ہلاک جبکہ پاک افغان سرحد پر افغانستان کی جانب سے شدت پسندوں کے حملے میں فرنٹیئر کور کے دو اہلکار اور جوابی کارروائی میں چھ شدت پسند ہلاک ہوئے ہیں۔
ضلع چارسدہ کے پولیس افسر سہیل خالد نے بتایا کہ دو خود کش حملہ آوروں نے شبقدر میں فرنٹیئر کانسٹیبلری کے ٹریننگ سنٹر میں داخل ہونے کی کوشش کی جس پر وہاں موجود اہلکاروں نے ان پر فائرنگ کی ہے جس میں ایک خود کش حملہ آور ہلاک جبکہ دوسرے نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا ہے۔
مطابق پولیس کے مطابق اس حملے میں فرنٹییر کانسٹیبلری کے ایک اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے ہیں۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ اس حملے میں دو اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں لیکن اب تک سرکاری سطح پر اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔
شبقدر سے ایسی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ حملہ آوروں کی تعداد تین ہو سکتی ہے اور ایک ان میں سے روپوش ہے جس کی تلاش میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ سرکاری سطح پر اس کی تصدیق نہیں ہو سکی تاہم پولیس کا کہنا تھا کہ علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے اور مزید کارروائی جاری ہے۔ شبقدر کا یہ علاقہ پشاور سے تقریباً پچیس کلومیٹر دور مچنی روڈ پر واقع ہے۔
ادھرپاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں پاک افغان سرحد پر لوئے شلمان کے علاقے میں افغانستان کی جانب سے شدت پسندوں نے فرنٹیئر کور کی چوکی پر حملہ کیا ہے جس میں دو اہلکار ہلاک اور چار زخمی ہوئے ہیں۔ یہ حملہ سپینہ شوکہ کے مقام پر کیا گیا ہے جس پر سیکیورٹی اہلکاروں نے جوابی کارروائی کی ہے جس میں چھ شدت پسندوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔
فوج کے تعلقات عامہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شدت پسندوں نے افغانستان کی جانب سے پاکستان کی حدود میں ایف سی کی چیک پوسٹ کو نشانہ بنایا جس کے بعد انھوں نے جوابی کارروائی کی ہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا ہے کہ حملہ نیم شب کے وقت کیا گیا جس کے جوابی کارروائی میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر بھاری ہتھیاروں سے بمباری کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ ادھر پشاور کے علاقے تہکال میں گزشتہ رات پولیس کی گاڑی پر نا معلوم افراد نے فائرنگ کی تھی جس میں ایک اہلکار اور ایک حملہ آور ہلاک ہوئے ہیں۔ حملہ آور موٹر سائکل پر سوار تھے اور انھوں نے گشت پر معمور پولیس کی گاڑی پر شدید فائرنگ کی ہے۔ ان تینوں حملہ کی زمہ داری شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے جماعت الاحرار کے ترجمان نے اپنی تنظیم کی جانب سے قبول کی ہے اور کہا ہے کہ یہ حملے ان کے غازی مہم کا حصہ ہیں۔