ممبئی : مالیگاؤں کیس کے کلیدی ملزم لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت نے عدالت میں ضمانت کی عرضی داخل کی ہے۔ ضمانت کے لئے اس نے عدالت کے سامنے کئی ایسے خطوط پیش کئے ہیں ، جس سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ وہ اپنی سبھی سرگرمیوں کی معلومات اپنے سینئر فوجی افسروں فراہم کراتا تھا۔تاہم پروہت کے وکیل کا دعوی ہے کہ وہ یہ کام ملک کے مفاد میں اور دہشت گردانہ سرگرمیوں کے خلاف ثبوت اکٹھا کرنے کیلئے کرتا تھا۔
پروہت کے وکیل سری کانت شواڈے نے بدھ کو عدالت میں کئی خطوط پیش کئے ، جس میں ایک خط ناسک کے اس وقت کے پولیس سربراہ کا بھی ہے۔ اس خط سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس کے کام کے لئے اس کی حکام نے کافی تعریف بھی کی تھی۔سیاست ہندی ڈاٹ کام کی خبر کے مطابق خط میں مالیگاؤں دھماکہ کے وقت ناسک کے پولیس سربراہ رہے ہمانشو رائے نے فوجی انٹیلی جنس افسر کے طور پر شاندار کام کرنے کے لئے پروہت کی تعریف کی تھی۔
پروہت کے وکیل شواڈے نے عدالت میں دعوی کیا کہ پروہت اپنے کام اور سرگرمیوں کے بارے میں مسلسل اپنے سینئر حکام کو معلومات دے رہا تھا، اس کے باوجود اس کو اس معاملہ میں ملزم بنادیا گیا۔ علاوہ ازیں پروہت کے وکیل نے عدالت میں ایک جانچ کاپی بھی پیش کی۔ وکیل نے کہا کہ ان کاغذات سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ ان تمام ملاقاتوں کے بارے میں اپنے سینئر افسران کو برابر اطلاع دے رہا تھا، جنہیں اے ٹی ایس بم دھماکے کی سازش رچنے کے لئے کی گئی میٹنگ بتا رہا ہے۔
شواڈے نے عدالت سے کہا کہ میرے موکل کو سب سے زیادہ تکلیف اس بات کی ہے کہ جہادی سرگرمیوں کے خلاف ثبوت جمع کرنے کے لئے اتنا مشکل کام کرنے کے باوجود انہیں ایک دہشت گرد ٹھہرایا جا رہا ہے۔ اس کے بعد شواڈے نے دعوی کیا کہ فوج کے خفیہ محکمہ کے افسران کے طور پر پروہت نے اس بم دھماکے کے دیگر ملزموں اور کچھ ملک مخالف عناصر کے ساتھ جان پہچان بنائی۔ تاکہ وہ ان لوگوں سے فوج کے لئے قومی مفاد میں معلومات حاصل کر سکے۔
شواڈے نے کہا کہ اے ٹی ایس نے پروہت کے خلاف من گھڑت الزامات لگائے ہیں اور پروہت کی کہی گئیں باتوں کو تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔ این آئی اے کا بھی یہی حال ہے۔ اس کے بعد پروہت کے وکیل نے کہا کہ یہ خط ثابت کرتے ہیں کہ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف انٹیلی جنس معلومات جمع کرنے کا کام پروہت اچھی طرح کر رہا تھا۔