نئی دہلی۔ دہلی دھماکہ کیس میں عدالت آج فیصلہ سنائے گی جس میں ملزمان کو پھانسی کی سزا ممکن ہے۔ بارہ سال پہلے ملک کے دارالحکومت کو دہلانے دینے والے سیریل دھماکہ کیس میں عدالت آج فیصلہ سنائے گی۔ 2005 میں دیوالی سے ایک دن پہلے ہوئے ان دھماکوں میں 62 افراد ہلاک اور 210 لوگ شدید طور پر زخمی ہوئے تھے۔
دھماکوں کے اہم ملزمان طارق احمد ڈار، محمد حسین فاضل اور محمد رفیق شاہ پر مل کر سازش رچنے کا الزام ہے۔ مانا جاتا رہا ہے کہ اس دھماکے کا ماسٹر مائنڈ طارق احمد ڈارہے جو لشکر طیبہ کا آپریٹو ہے۔
کورٹ نے 2008 میں کیس کے ملزم ماسٹر مائنڈ ڈار اور دو دیگر ملزمان کے خلاف ملک کے خلاف جنگ چھیڑنے، سازش رچنے، ہتھیار جمع کرنے، قتل اور قتل کی کوشش کے الزام طے کئے تھے۔ دہلی پولیس نے ڈار کے خلاف چارج شیٹ داخل کیا تھا۔ اس چارج شیٹ میں اس کال ڈیٹیلس کا ذکر بھی کیا گیا، جس سے مبینہ طور یہ بات سامنے آئی کہ وہ لشکر طیبہ کے اپنے آقاؤں سے کنکشن میں تھا۔ اس معاملے میں پولیس نے اکتوبر 2005 میں دھماکوں کے سلسلے میں تین الگ الگ ایف آئی آر درج کی تھیں۔
دیوالی کے جشن میں ڈوبی دہلی اچانک ہوئے ان دہشت گردانہ حملوں سے دہل گئی تھی۔ پہلا دھماکہ شام 5: 38 بجے پہاڑ گنج میں ہوا، جس میں 9 افراد کی موت ہوئی اور 60 زخمی ہوئے، دوسرا دھماکہ شام 6:00 بجے گووندپوری میں ہوا، جس میں 4 افراد زخمی ہوئے، جبکہ تیسرا دھماکہ سروجنی نگر میں شام 6: 05 بجے ہوا جس میں سب سے زیادہ 50 لوگوں کی موت ہوئی اور 127 افراد زخمی ہوئے۔