کانپور۔ اپوزیشن میں بیٹھنا منظور لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی کا ساتھ کبھی نہیں لیں گی۔ بی ایس پی کی سربراہ نے یہ اہم بیان اس وقت دیا ہے جب اپوزیشن کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ بی ایس پی اکثریت نہ ملنے کی صورت میں بی جے پی کی مدد سے سرکار بنا لے گی۔ بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی صدر مایاوتی نے اپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ساتھ ملنے کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ’’بی ایس پی اپوزیشن میں بیٹھنا پسند کرے گی لیکن بی جے پی سے کسی حالت میں نہیں ملے گی‘‘۔ محترمہ مایاوتی نے آج کانپور کے شوراج پور میں انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن سوشل میڈیا پر ریاست میں حکومت بنانے کے لیے بی جے پی سے ملنے کی افواہ پھیلا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی ایس پی صوبے میں مکمل اکثریت کے ساتھ حکومت بنائےگي تو پھر بی جے پی سے کسی طرح کے اتحاد کا سوال پیدا ہی نہیں ہوتا۔ بی ایس پی ناکام ہوتی ہے تو اپوزیشن میں بیٹھنا پسند کرے گی لیکن بی جے پی سے کسی حالت میں نہیں ملے گی۔
انہوں نے دعوی کیا کہ پہلے مرحلے میں عوام نے بی ایس پی امیدواروں کو ووٹ دیا ہے۔ پردیش کے انتخابات کے نتائج آنے کے بعد بی ایس پی کی حکومت بنے گی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے صدر امت شاہ کی طرح بی ایس پی فریب دینے والی باتیں نہیں کرتی۔ بی جے پی گھبرا گئی ہے اسے ریاست میں سب سے کم نشستیں ملنے والی ہے۔ بی جے پی ہی سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلا رہی ہے۔
بی ایس پی کو کسی سہارے کی ضرورت نہیں پڑے گی کیونکہ ریاست کے عوام پر انہیں پورا بھروسہ ہے۔ سماج وادی پارٹی (ایس پی) -كانگریس اتحاد کو کچھ ہی نشستیں ملیں گی۔ محترمہ مایاوتی نے کہا کہ سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے دور حکومت میں ریاست میں مجرمانہ واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ صوبے میں بی ایس پی کی حکومت بنی تو غنڈے جیل میں ہوں گے۔ قانون کی حکمرانی ہوگی اور ترقیاتی کام تیزی سے ہوں گے اور مجرم سلاخوں کے پیچھے ہوں گے۔ اکھلیش حکومت کی مدت میں ریاست کا قانون ختم ہو گیا۔
بی ایس پی کی صدر نے ایس پی خاندان کے اختلاف کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بیٹا کی محبت میں ملائم سنگھ نے اپنے بھائی شیو پال یادو کو ذلیل کیا ہے۔ سماج وادی پارٹی دو حصوں میں بٹ گئی ہے۔ایس پی لیڈر شیوپال یادو اکھلیش کے خلاف تال ٹھونک چکے ہیں۔ ریاستی حکومت کی ناکامی چھپانے کیلئے ایس پی خاندان میں ڈراما کیا گیا تھا۔ سماج وادی پارٹی کے دور حکومت میں مجرمانہ واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا۔
متھرا، دادری اور بلند شہر جیسے سانحے ہوئے۔ متھرا میں تو سرکاری زمین پر قبضے کے سلسلے میں پولیس افسر تک کی جان چلی گئی۔ غریب، مظلوم اور اقلیتی طبقہ تو بہت پریشان ہوئے۔ فسادات سے اقلیتوں کو نقصان پہنچایا گیا۔ ایس پی میں خاندانی اختلاف کے بعد اب اقلیتوں کا دل اس پارٹی سے ٹوٹ ہو گیا ہے۔ محترمہ مایاوتی نے کہا کہ مودی حکومت کا نوٹ کی منسوخی کا فیصلہ بغیر تیاری کے کیا گیا تھا۔ اس سے ملک کا غریب، کسان اور مزدور آج بھی بے حال ہے۔ سیاسی مفاد کے لیے بی جے پی نے ملک میں کالا دھن پر روک لگانے کی آڑمیں غریب عوام کو لائن میں کھڑا کرکے اس کی روزی روٹی چھین لی۔ آج بھی ملک کی 90 فیصد عوام پریشان ہیں۔