برسلز۔ مسلمانوں اور مہاجرین کے خلاف یوروپ بھر میں انسداد دہشت گردی کے بعض نئے قوانین کی وجہ سے امتیاز برتا جا رہا ہے۔ نتیجے مین ان کے اندر خوف اور علاحدگی پسندی پھیل رہی ہے۔ یہ تشویش ایمنسٹی انٹر نیشنل نے ایک رپورٹ میں ظاہر کی ہے۔ انسانی حقوق کی پامالیوں پر نظر رکھنے والے اس گروپ نے یورپی یونین کے 14 ملکوں میں پچھلے دو برسوں میں وضع کردہ سیکورٹی اقدامات پر تشویش اور خطرے کا اظہار کیا ہے۔ ان اقدامات میں نگرانی کی طاقت میں اضافہ شامل ہے۔ ان دو برسوں میں جنگ جویانہ حملوں میں فرانس، بیلجیم اور جرمنی میں کوئی 280 لوگ مارے گئے تھے۔
ان حملوں کی ذمہ داری زیادہ تر واقعات میں دولت اسلامیہ نے قبول کی ہے جس کی وجہ سےیورپ میں ہجرت کے حوالے سے کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور دائیں بازو کی پارٹیوں کی مقبولیت بڑھی ہے۔ ان حالات میں فرانس، ہالینڈ اور جرمن انتخابات میں سیکوریٹی کے مسئلے کو محوری حیثیت حاصل ہو گئی ہے۔ انسداد دہشت گردی کی بین اقوامی ماہرہ اور اس رپورٹ کی مصنفہ جولیا ہال نے کہا ہے کہ یورپی یونین کے ملکوں میں مسلمانوں اور غیر ملکیوں کو دہشت گرد سمجھا جا رہا ہے جس کی وجہ سے وہ لوگ پریشان ہو رہے ہیں اور ان کے اندر خوف اور علاحدگی پسندی بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے خبر دار کیا ہے کہ نگرانی کا یہ ڈرونا انداز مثلاً فرانس میں نومبر 2015 سے تلاشی، حراست اور گرفتاری کے اختیارات مین اضافے کا ان اقلیتی گروپوں اور سماجی کارکنوں کو نشانہ بنانے کے لئے بے جا استعمال ہو سکتا ہے جن سے کوئی حقیقی خطرہ نہیں۔ واضح رہے کہ نومبر 2015 میں ہی فرانس میں ہونے والے حملوں نے 130 جانیں لے لی تھیں۔