الہ آباد۔ یو پی مدرسہ بورڈ میں بد نظمیوں کی وجہ سے طلبہ کی تعداد میں روز بروز گراوٹ ہو رہی ہے۔ نقل نویسی اور بد انتظامی کے لئے مشہور یو پی مدرسہ بورڈ کے امتحانات اس مرتبہ بھی افر اتفری کے شکار ہو سکتے ہیں ۔ یو پی مدرسہ بورڈ کے سالانہ امتحانات مارچ میں شروع ہوتے ہیں۔
مدرسہ بورڈ میں پائی جانے والی بدنظمی کی وجہ سے امتحان دینے والے طلبہ کی تعداد میں بھی بھاری گراوٹ درج کی گئی ہے ۔ امتحان مراکز کا تعین، رول نمبرات میں تکینی خامیاں اور اجتماعی نقل نویسی نے پورے نظام کو ہی درہم برہم کر دیا ہے ۔
گذشتہ سال یو پی مدرسہ بورڈ کے سالانہ امتحانات مذاق بن کر رہ گئے تھے ۔ ریاست بھر میں بڑے پیمانے پر اجتماعی نقل نویسی اور بد نظمی کےواقعات سامنے آئے تھے ۔ اتنے بڑے پیمانے پر نقل کی شکایت کے بعد ریاستی حکومت نے متعدد مراکز پردو بارہ امتحانات کرانے کا فیصلہ کیا تھا ، لیکن امتحانات مرا کز پر دو بارہ امتحانات دینے بہت کم ہی طلبہ آئے ۔
دینی مدارس سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ جب تک مدرسہ بورڈ کے امتحانات یو پی تعلیمی بورڈ کی طرز پر نہیں کرائے جائیں گے ، اس وقت تک مدارس کے امتحانات میں پائی جانے والی بدنظمیوں کو دور نہیں کیا جا سکتا۔
مدرسہ بورڈ کے امتحانات میں پائی جانے والی خامیوں کے لئے بڑی حد تک یوپی مدرسہ بورڈ بھی ذمہ دار ہے ۔ پہلے مدرسہ بورڈ سے امتحانات دینے والے طلبہ و طالبات کی تعداد چار لاکھ سے زیادہ ہو ا کرتی تھی ، لیکن گزشتہ سال یہ تعداد گر کر پونے دو لا کھ رہ گئی ہے ۔ اساتذہ کا کہنا ہے کہ طلبہ کے رول نمبر اور آن لائن فارم بھرنے میں تکنیکی خامیوں نے مدرسہ بورڈ کے امتحان کے نظام کو درہم برہم کردیا ہے۔
دینی مدارس کے ذمہ دارن کا کہنا ہے کہ یو پی مدرسہ بورڈکو اپنے امتحانات کے طریقے میں بنیادی تبدیلی لانی ہوگی ۔ان کا مطالبہ ہے کہ مدرسہ بورڈ یو پی تعلیمی بورڈ کے طرز پر امتحانات کرائے ۔ان کا مطالبہ ہے کہ امتحان مر کز کے تعین میں دینی مدارس سے مشورہ کیا جائے ۔ دور دراز کے علاقوں میں آن لائن فارم بھرنے کی سہولت مہیا کرائی جائے اور نقل سے پاک امتحان کرانے کے لئے خصوصی دستے تعینات کئےجائیں ۔