لکھنؤ۔ ٹیلے والی مسجد کے امام مولانا فضل الرحمٰن واعظی کو آج ٹیلے والی مسجد میں واقع مقبرے میں انکے والد کی قبر کے قریب علما،اعزا و اقارب، معزز افراد اور کثیر مجمع کی موجودگی میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ اس دوران آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر ڈاکٹتر سید کلب صادق، عید گاہ عشی باغ کے امام مولانا خالد رشید فرنگی محلی، مولانا عبد العلیم فاروقی اور دیگر علما کے علاوہ ڈاکٹر ریتا بہوگنا جوشی، فاخر صدیقی، انصرام علی و دیگر ہستیاں موجود تھیں۔ اس سے قبل آج صبح سماج وادی پارٹی کے قومی سربراہ ملائم سنگھ یادو مرحوم کے ورثا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ٹیلے والی مسجد پہنچے اور انکے بیٹے مولانا شاہ فضل المنان واعظی سے ملاقات کرکے انہیں تعزیت پیش کی۔ ملائم سنگھ یادو نے اس موقع پر کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن واعظی انکے پرانے ساتھی تھی۔ انہیں انکے انتقال سے سخت افسوس ہوا ہے۔ یہ قوم و ملت کا ایک عظیم نقصان ہے۔
واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمٰن کا طویل علالت کے بعد کل پی جی آئی اسپتال میں 75برس کی عمر میں انتقال ہو گیا تھا۔ شہر کی قابل قدر شخصیتوں میں شمار مولانا فضل الرحمٰن کئی مہینے سے علیل تھے۔ انہیںلیور میں انفیکشن کی شکایت تھی۔ کئی مرتبہ انہیں پی جی آئی میں بھرتی بھی کیا گیا تھا اور گذشتہ 29 دسمبر سے وہ پی جی آئی میں بھرتی تھے۔ انکے لیور کا ٹرانسپلانٹ ہونا تھا جو ممکن نہ ہو سکا۔ آج صبح انہوں نے پی جی آئی میں آخری سانس لی۔مرحوم کے پسماندگان میں دو بیٹے مولانا شاہ فضل المنان واعظی اور شاہ واصف حسن اور چار بیٹیاں ہیں۔ مرحوم کو کل دوپہر ایک بجے اعزا، اقارب و عقیدت مندوں کی موجودگی میں ٹیلے والی مسجد پرہی سپرد لحد کیا جائے گا۔
مولانا فضل الر حمٰن واعظی کے انتقال کی خبر عام ہوتے ہی تمام معروف ہستیاں ٹیلے والی مسجد پہنچنے لگیں۔ مرحوم کے اہلخانہ سے اظہار تعزیت کے لئے سب سے پہلے پہنچنے والوں میں ریاست کے وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو تھے۔ جنہوں نے انکے فرزند مولانا شاہ فضلالمنان واعظی کو تعزیت پیش کی۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر ڈاکٹر سید کلب صادق، مولانا سید کلب جواد، مولانا ولی فاروقی و دیگر علماءبھی تعزیت پیش کرنے کے لئے ٹیلے والی مسجد پہنچے۔اسکے علاوہ کابینہ وزیر احمد حسن ، فاخر صدیقی، بی ایس پی لیڈر انصرام علی اور دیگر معزز ہستیاں بھی ٹیلے والی مسجد پہنچیں۔
ٹیلے والی مسجد کے نائب امام اور مرحوم کے بڑے بیٹے مولانا شاہ فضل المنان نے بتایا کہ مولانا شاہ فضل الرحمٰن واعظی کی پیدائش 1942میں ہوئی تھی۔ اپنے تقریباً سترہ برس کے تعلیمی سفر میں انہوں نے مشہور درس گاہ دار العلوم ندوۃ العلماء میں بھی تعلیم حاصل کی۔انہوںنے مزید بتایا کہ مرحوم ٹیلہ شاہ پیر محمد کے امام ، سجادہ نشین اور متولی تھے۔ نائب امام نے بتایا کہ مرحو م مذہبی و سماجی سرگرمیوں میں ہمیشہ پیش پیش رہتے تھے۔ لکھنؤ کی گنگا جمنی تہذیب اور اتحاد بین المسلمین کے فروغ میں انکا نمایاں کردار تھا۔ مرحوم نے1980میں مراد آباد کے فرقہ وارانہ فساد کے دوران مشہورامن مارچ کی قیادت کی تھی۔ اسکے علاوہ اجین میں ہوئے کمبھ میلے کے دوران ہندو مسلم بھائی چارہ اجلاس میں انہیں خصوصی مقرر کی حیثیت سے مدعو کیا گیا تھا۔ اسکے علاوہ ڈینمارک کے کارٹونسٹ کے ذریعے رسول اکرم ؐ کی توہین کے خلاف راجدھانی میں برآمد تاریخی احتجاج میں مرحوم نے سرکردہ کردار ادا کیا تھا۔ مولانا نے 1986میں اتحاد بین المسلمین کے علمبردار مولانا سید کلب عابد مرحوم کی ٹیلے والی مسجد پر مشترکہ نماز جنازہ کی امامت کرکے اتحاد بین المسلمین کی مثال قائم کی۔ نائب امام نے مزید بتایا کہ مرحوم کو انکے سماجی سروکاروں کی وجہ سے بھی ہمیشہ یاد کیا جائے گا۔ انہو ں نے گنگا اور گومتی صفائی کی تحریک میں سرگرمی کے ساتھ شرکت کی۔ وہ گنگا مہا سبھا کے رکن بھی تھے۔ نائب امام نے بتایا کہ مرحوم کو کل دوپہر ایک بجے ٹیلے والی مسجد میں ٹیلہ شاہ پیر محمد کے مزار کے قریب انکے والد مولانا واعظ ھان شاہ اور دادا مولانا وارث حسن شاہ مرحوم کی قبور کے قریب دفن کیا جائے گا۔