یمن میں بحری جہاز پر حملہ کے نتیجے میں چھ پاکستانیوں سمیت سات اہلکار ہلاک ہو گئے۔ پاکستان میں بحری سہولیات فراہم کرنے والی ایک کمپنی کے مطابق یمن کے قریب ایک بحری جہاز پر حملے کے نتیجے میں عملے کے چھ پاکستانی ارکان سمیت سات افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ پاکستانی ارکان کی ہلاکت کے حوالے سے تاحال سرکاری سطح پر کسی قسم کی کوئی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے ایک اہلکار کے مطابق اس واقعے کی معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہیں اور اس حوالے سے نیوی سے بھی رابطہ کرنے فیصلہ کیا گیا ہے۔
عربیئن میرین سروسز کے اہلکار سید محمد احمد نے بی بی سی کے نامہ نگار ذیشان ظفر کو بتایا کہ اس حملے میں بچ جانے والے عملے کے ایک رکن چیف آفیسر کبیر خادم حسین نے دیگر ہلاک ہونے والے ارکان کے بارے میں ٹیلی فون کے ذریعے معلومات فراہم کی ہیں۔
سید محمد احمد نے بچ جانے والے اہلکار کے بارے میں بتایا کہ ان سے مختصر بات ہوئی ہے اور وہ اس وقت یمن کی الحديدہ پورٹ پر امیگریشن والوں کے پاس ہو سکتے ہیں۔‘ سید محمد احمد نے بتایا کہ پاکستان سے عملے کے سات اہلکار بھیجے گئے تھے۔ ان کے مطابق ایک اور اہلکار بھی اس جہاز پر سوار تھا تاہم اس کی شناخت بتانے سے گریز کیا۔ انھوں نے بتایا کہ جلد ہی یمن میں ایک ایجنٹ کو تعینات کر دیا جائے جس کی مدد سے دیگر معلومات حاصل کی جا سکیں گی اور صورتحال مزید واضح ہو جائے گی۔ ان کے مطابق کبیر خادم حسین نے بتایا ہے کہ چھ پاکستانیوں سے سمیت سات عملے کے ارکان ہلاک ہو چکے ہیں۔
بحری جہاز کے بارے میں انھوں نے بتایا کہ یہ ایرانی فلیگ ویسل ایم وی جویا 8 ہے جو کہ گذشتہ ہفتے مصر سے دبئی کی جانب جا رہا تھا کہ اسے یمن کے قریب نشانہ بنایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ نیول ہیڈ کوارٹر اسلام آباد اور بحرین میں پاکستان نیوی کے مشن کے ساتھ موجود کمانڈر سے ان کا رابطہ ہوا ہے اور تمام تر صورتحال ان کے علم میں ہے۔
سید محمد احمد کے بقول پاکستانی نیوی نے اس علاقے میں موجود امریکی اور ترک نیوی کو اس حوالے سے آگاہ کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے عملے کے زیادہ تر ارکان کا تعلق کراچی سے تھا اور ان کے خاندان والوں کو بھی اس حوالے سے آگاہ کر دیا ہے۔