ممبئی۔ کار سے 10 کروڑ 10 لاکھ روپے برآمد ہوئے۔ تاہم، اس سے پہلے ملک بھر میں اس سے کئی گنا زیادہ رقم برآمد کی جا چکی ہے۔ لیکن، اس بار کیش کی اس کہانی میں وہ کردار سامنے آئے جن کے بارے میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔ بیتی رات ایک وی وی آئی پی نمبر والی کار ممبئی کی سڑکوں پر دوڑ رہی تھی۔ گشت کر رہی پولیس کو شک ہوا تو اس نے گاڑی کو رکوا دیا۔
کار کے دروازے كھلوائے تو دیکھا کہ پچھلی سیٹ پر کچھ بوریاں رکھی ہوئی تھیں۔ اتنی مہنگی کار کے اندر معمولی بوریوں کا ہونا کسی کو بھی سوچنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ پولیس کا شک گہرایا، اس نے بوریوں کو کھلوایا اور بوریوں کے کھلتے ہی سب کی زبان بند ہو گئی۔ ان بوریوں میں 10 کروڑ 10 لاکھ کی رقم کے نوٹ بھرے ہوئے تھے۔ ان میں سے 10 کروڑ کی قیمت کے 500 کے پرانے نوٹ اور 10 لاکھ کے 2000 کے نئے نوٹ شامل تھے۔
اس معاملے میں پولیس نے تین ملزمان کو حراست میں لیا اور ان سے پوچھ گچھ کرنے لگی۔ پتہ چلا کہ یہ رقم بوریوں میں بھر کر پونے لے جائی جا رہی تھی۔ اب سوال تھا کہ آخر یہ کار اور یہ پیسہ کس کا ہے اور پھر جو انکشاف ہوا اس نے سب کو ہوئے پریتم منڈے نے کہا کہ کیش ایک برانچ سے دسری برانچ لے جایا جا رہا تھا۔
پریتم منڈے مہاراشٹر کی بیڑ لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ بھی ہیں اور وہ اس بات کا اقرار تو کر رہی ہیں کہ پیسہ ان کا ہے لیکن اس میں کچھ غلط ہے ایسا وہ نہیں مانتیں۔ اگر کچھ غلط نہیں ہوتا تو منڈے خاندان سوالات کے گھیرے میں نہیں آتا۔ کیونکہ جس طریقے سے یہ رقم ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جائی جا رہی تھی وہ بینک قوانین کے خلاف ہے۔ قوانین کے مطابق پیسوں کے ساتھ کوئی سیکورٹی ساتھ ہونا چاہیے تھی، جو نہیں تھی۔ اس کے ساتھ ہی پیسوں کو صندوقوں میں رکھ کر لے جانے کے بجائے بوریوں میں بھر کر لے جایا جا رہا تھا۔ ظاہر ہے اس طرح کی خامیوں سے کئی سوال کھڑے ہوتے ہیں اور منڈے خاندان سوالات کے گھیرے میں آتا ہے۔