نئی دہلی : سماجی کارکن تیستا سیتلواڈ کی غیر سرکاری تنظیم سبرنگ ٹرسٹ پر سخت کارروائی کے ایک دن بعد حکومت نے ایک اور سماجی کارکن شبنم ہاشمی کی تنظیم انہد سمیت تین دیگر اداروں کے بیرون ملک سے چندہ لینے کے لائسنس کو آج منسوخ کر دیا۔
وزارت داخلہ کے مطابق یہاں واقع انہد، گجرات کے نوسرجن ٹرسٹ اور وہیں سے کام کرنے والے دیہی ترقی ریسرچ سینٹر کے غیر ملکی شراکت ریگولیشن ایکٹ (ایف سی آر اے) کے تحت لائسنس کو فوری طور پر منسوخ کر دیا گیا ہے۔
ان سب کے لائسنسوں کا حال ہی میں تجدید کیا گیا تھا۔ وزارت کے مطابق منفی اطلاعات کے باوجود ان تنظیموں کے لائسنسوں کو ’نادانستگی ‘ میں تجدید کر دیا گیا تھا۔
وزارت نے یہ فیصلہ ان تنظیموں کی سرگرمیوں کی تحقیقات کے بعد کیا ہے۔ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ یہ تنظیمیں غیر ملکی چندے کا استعمال کرکے عوامی مفاد کے خلاف کام کام کر رہی ہیں اور بیرون ملک میں حکومت کی شبیہ ’دلت مخالف‘ کے طور پر ظاہر کر رہی ہیں۔
وزارت داخلہ نے محترمہ سیتلواڈ کی تنظیموں سبرنگ ٹرسٹ اور سٹیزن فار جسٹيس اینڈ پیس اور گرین پیس انڈیا کے لائسنسوں کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کل ہی کیا تھا۔ ان تنظیموں سے متعلق انکوائری رپورٹ کے بعد وزارت نے کئی دیگر تنظیموں کے لائسنسوں کی رجسٹریشن کی بھی جانچ کا فیصلہ کیا ہے۔
دریں اثنا محترمہ ہاشمی نے کہا کہ ان کی تنظیم کے اکاؤنٹس کی جانچ گذشتہ سال دسمبر میں اور اس سے پہلے بھی ہو چکی ہے انہوں نے خود اپنی تنظیم سے متعلق دستاویزات حکومت کو سونپے ہیں۔
اس کے بعد اس سال مارچ میں ان کی تنظیم کے لائسنس کی تجدید کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ دفاعی سیکٹر اور دیگر سیکٹروں میں سو فیصد براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری پر حکومت کو کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن سماجی شعبوں میں کام کر نے والی ان تنظیموں کی طرف سے غیر ملکی چندہ لینے پر اس کو اعتراض ہے جو غریبوں اور محنت کش لوگوں کی آواز اٹھانے کا کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں حکومت کے اس فیصلے پر کوئی تعجب نہیں ہوا ہے۔