نئی دہلی : کیجریوال اور نجیب جنگ میں رسہ کشی جاری ہے۔ کیجریوال اور نجیب جنگ کے درمیان جاری رسہ کشی پر سپریم کورٹ سے کیجریوال حکومت کیلئے راحت بھری خبر آئی ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ منتخب حکومت کے پاس کچھ اختیارات ہونے چاہئیں ، نہیں تو حکومت کام نہیں کر پائے گی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ صحیح بات ہے کہ دہلی مرکز کے زیر انتظام ایک ریاست ہے ، لیکن اس کے لئے خاص بندوبست ہیں۔
ریاستی حکومت اور مرکزی حکومت کے درمیان ٹکراو پر عدالت عظمی نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ دہلی حکومت اور مرکز سے دو وکیل آ جاتے ہیں اور دونوں کہتے ہیں کہ وہ دہلی حکومت کے لئے بحث کریں گے۔
دہلی حکومت نے دلیل دی کہ دارالحکومت میں کام کاج تقریبا بند کر دیا گیا ہے، کوئی افسر حکومت کی بات سننے کو تیار نہیں ہے، یہاں تک کہ حکومت چوتھے درجہ کے ملازم کی تقرری یا ٹرانسفر نہیں کر پا رہی ہے۔
دہلی حکومت نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ عدالت عظمی فی الحال ہائی کورٹ سے حکم پر عبوری روک لگاتے ہوئے ریاستی حکومت کو کچھ ریلیف دے۔ سپریم کورٹ سے اس حکم پر بھی عبوری روک لگانے کی اپیل کی گئی ہے ، جس میں کہا گیا کہ کوئی بھی فیصلہ ایل جی کی منظوری کے بغیر نہ ہو۔
ایل جی فی الحال کابینہ کے مشورے اور مدد سے کام کریں۔ ساتھ ہی ساتھ تقریبا 400 فائلوں کی جانچ کے لئے تشکیل شنگلو کمیٹی کی رپورٹ پر بھی روک کا مطالبہ کیا گیا ہے۔