کراچی۔ پاکستان کے معروف نعت خواں اور ماضی کے مقبول گلوکار جنید جمشید حادثے کا شکار ہونے والے پی آئی اے کے طیارے میں سوار تھے اور اس حادثے میں ان کا انتقال ہوگیا ہے۔ 52سالہ جنید جمشید اپنی اہلیہ کے ہمراہ چترال میں تبلیغی دورے کے بعد اسلام آباد جا رہے تھے۔
خیال رہے کہ بدھ کی شام پی آئی کی چترال سے اسلام آباد جانے والی پرواز حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہوگئی تھی جس میں عملے کے پانچ ارکان سمیت تمام 48 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
طیارے کے حادثے کی اطلاعات اور اس میں جنید جمشید کے سوار ہونے کی خبر نشر ہونے کے بعد کراچی کےعلاقے ڈیفنس میں واقع ان کے گھر پر رشتے داروں اور دوستوں کی آمد جاری رہی۔ تعزیت کے لیے آنے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
کراچی کےعلاقے ڈیفنس میں واقع ان کے گھر پر رشتے داروں اور دوستوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہا۔ ہمارے نامہ نگار ریاض سہیل نے بتایا کہ گھر کے باہر دو درجن سے زائد صحافی اور فوٹو گرافر بھی موجود تھے لیکن خاندان کے کسی فرد نے بھی بات کرنے سے انکار کردیا۔
سڑک پر لوگوں کی آمد کے بعد رینجرز کے کچھ جوانوں اور پولیس اہلکار بھی تعینات کر دیے گئے ہیں جبکہ گھر کے باہر شامیانہ لگایا گیا ہے۔ خیال رہے کہ ماضی کی پاپ گلوکار جنید جمشید نے میوزک بینڈ وائٹل سائنز سے شہرت حاصل کی تھی۔
وہ لاہور میں واقع یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سے فارغ التحصیل تھے۔
سنہ 1987 میں ان کے گیت ‘دل دل پاکستان’ نے انھیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا تھا اور ان کے بینڈ کو پاکستانی ‘پنک فلوائڈ’ کے نام سے بھی یاد کیا جاتا تھا۔ تاہم 2000 کے عشرے میں جنید جمشید نے گلوکاری کو خیرباد کہہ دیا اور مذہب کی تبلیغ اور حمد و نعت سے وابستہ ہوگئے تھے۔