ممبئی۔ مہاراشٹر کے بلدیاتی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے 47 مسلم امیدوار کامیاب ہوئےہیں۔ وزیراعظم نریندرمودی کے ذریعے نوٹ بندش کے فیصلہ کے پس منظر میں مہاراشٹرمیں ہونے والے لوکل باڈیز انتخابات میں برسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی ) اور اس کی اتحادی پارٹی نے شاندار کامیابی حاصل کرلی ہے۔جس کے سبب ان کے خیمے میں جشن کا ماحول ہے اور کانگریس اور این سی پی آپسی چپقلش کا شکار ہیں جبکہ کانگریسی اس شکست کے لیے ایک دوسرے کو مورد الزام ٹہرارہے ہیں۔
گزشتہ اتوار ریاست کے ۲۵اضلاع میں ۱۷۴نگرپریشداور۱۷،نگر پنچایت کے صدوراور اراکین کے لیے انتخابات منعقد کیے گئے تھے اور بی جے پی نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ،یہاں تک کہ وزیراعظم نریندرمودی نے مہاراشٹر کے عوام کو مبارکباد پیش کی۔
ان انتخابات میں مجلس اتحادالمسلمین (ایم آئی ایم ) نے بھی شاندار کامیابی حاصل کی ہے اورکئی بلدیہ میں ان کے صدربھی منتخب ہوئے ہیں،لیکن حیرت انگیز طورپربی جے پی کے تقریباً ۴۷ امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے اور دوامیدوار ورور قصبہ میں احتشام علی اورماجل گاؤں سہاس چاوش صدر منتخب ہوئے ہیں۔جبکہ ودربھ میں آٹھ،مراٹھواڑہ میں ۱۷،مغربی مہاراشٹر میں پانچ شمالی مہاراشٹر میں ۱۴،اور کوکن میں تین امیدوار کامیاب ہوئے ۔بی جے پی کے اتنے مسلمان امیدوار پہلی مرتبہ منتخب ہوئے ہیں جوکہ بی جے پی لیڈرشپ کے لیے بھی حیرت انگیز ہے۔
مہاراشٹر اقلیتی مورچہ کے صدر جمال صدیقی نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے۳۲۲،امیدوار کھڑے ہوئے اور ۴۷، امیدوار کامیاب ہوئے ہیں جبکہ بلدیہ کے صدر کے لیے چارامیدوار تھے جن میں دوصدرمنتخب ہوچکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ مسلمانوں نے اب تسلیم کرلیا ہے کہ ان کی ترقی بھی مودی جی کے وکاس کے نعرے سے وابستہ ہے اور یہ ایک اہم بات ہے کہ پہلی بار اتنی بڑی تعداد میں مسلمان امیدوار کامیابی ہوئے ہیں جبکہ اتنے ہی دوسرا مقام حاصل کرچکے ہیں۔
مہاراشٹر کے بلدیاتی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے 47مسلم امیدوار کامیاب
جمال صدیقی نے کہا کہ یہ ایک خوش آئند بات ہے اور اس چیز کو ہم ممبئی ،تھانے اور دیگر میونسپل کارپوریشن الیکشن کے دوران بھی پیش کریں گے ۔اس کے بہتر نتائج سامنے آئیں گے اور یہ حقیقت ہے کہ بی جے پی کے جو ۹۰۰ سے زائد امیدوار کامیاب ہوئے ہیں ،ان کی کامیابی میں مسلمانوں کے ووٹ بھی شامل ہیں۔