تھانے۔ سبرامنیم سوامی نے کہا ہے کہ ملک میں افراتفری کی صورتحال پیدا کرنے اور کمیونٹیز کے درمیان تفریق پیدا کرنے کی ذمہ دار’ اسلامی دہشت گردی‘ سےپرزور طریقے سے نمٹنے کے لئے ایک طے شدہ پالیسی مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینئر لیڈر اور ممبر پارلیمنٹ سبرامنیم سوامی نے یہاں وی ڈی ساورکر لیکچر سیریز سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ “ہمیں اور زیادہ نہیں سمجھنا چاہیے۔ یہ ایک آخری اسٹرائیک ہے اور ہمیں دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے ایک سخت اور یقینی پالیسی کا تعین کرنا چاہیے۔ ” سبرامنیم سوامی نے کہا کہ پاکستان کے وزیر اعظم کی اپنی مجبوریاں ہیں۔ وہ فوج، آئی ایس آئی ایس اور طالبان کے کنٹرول میں ہیں۔
سبرامنیم سوامی نے یہ بھی کہا کہ ملک میں ایل ٹی ٹی، تامل ٹائیگرز، بوڑو اور ماؤنوازوں سے کامیابی کے ساتھ لوہا لیا گیا ہے اور ہم اسی طور پر ’ اسلامی دہشت گردی ‘سے لڑیں گے اور اسے ملک سے باہر كھدیڑیں گے۔
سبرامنیم سوامی نے کہا کہ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ اس صورت حال میں ہمیں کیا کرنا چاہیے۔ آئی ایس آئی ایس اب جنوبی ریاستوں میں سرگرم ہے اور یقینی پالیسی کے تحت اس پر بھی کنٹرول کرنا ہے۔ سردار پٹیل کو بھارت رتن کے لئے خود کریڈٹ لیتے ہوئے بی جے پی لیڈر نے کہا کہ انہوں نے 1991 میں اس وقت کے وزیر اعظم چندر شیکھر کے دور میں اس کی سفارش کی تھی، جبکہ کانگریس نے اپنے دور حکومت میں ایسا کچھ بھی نہیں کیا تھا۔
کرنسی کے محاذ پر اٹھائے جانے والے قدم کو مستحسن بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کا نتیجہ کچھ وقت بعد سامنے آئے گا۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزارت خزانہ نے ایسے بڑے کام کے لئے تیاری اچھی نہیں کی تھی ۔ انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کرنسی کے محاذ پر اگر گزشتہ چار ماہ سے تیاری کی جا رہی تھی تو اے ٹی ایم میں تبدیلی کیوں نہیں کی گئی۔