کراچی میں 2 ٹرینوں کے درمیان ہونے والے ہولناک تصادم میں21افراد جاں بحق جبکہ 60 سے زائد زخمی ہیں، جاں بحق افراد میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ زخمیوں کا کہنا ہے کہ حادثہ پیچھے سے آنے والی ٹرین کی زور دار ٹکر کے سبب پیش آیا جس میں بیشتر لوگ سامان اور ملبے میں دبنے سے زخمی ہوئے۔ ایڈیشنل پولیس سرجن ڈاکٹر کلیم کے مطابق تاحال 13 میتیں لواحقین کے حوالے کردیں گئیں ، 2 خواتین کی تاحال شناخت نہیں ہوسکی۔
جاں بحق ہونے والوں میں ایک ہی گھر کے 4 افراد شامل میں جس میں 5 سال 2 جڑواں بچیاں سکینہ اور زارا بھی شامل، دونوں بہنوں کے والدین بھی حادثے میں جاں بحق ہو چکے ہیں۔ بوگی کے ملبے سے ایک بچی کی لاش نکالی گئی ۔ٹرین حادثے کےزخمیوں میں 11 بچے بھی شامل ہیں،ترجمان پاک بحریہ کا کہنا ہے کہ پاک بحریہ کی امدادی ٹیمیں ٹرین حادثے کی جگہ پر پہنچ گئیں،امدادی ٹیموں میں پاک بحریہ کی ایمبولینسز، میڈیکل اور ریسکیو ٹیم شامل ہے۔
بلاول بھٹو نے جناح اسپتال کراچی کا دورہ کیا اور زخمیوں کی عیادت کی، اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹرین حادثے کی تحقیقات ہونی چاہیے اور وفاقی وزیر ریلوے جوابدہ ہیں کہ ذمہ داروں کا تعین کریں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ ایک حادثہ ہے اور حادثے پر سیاست نہیں کروںگا ،وزیر اعلیٰ سے سفارش کروںگا کہ جاں بحق اور زخمیوں کو معاوضہ اور پلاٹ فراہم کیے جائیں ۔