اہل تشیع کے مرجع تقلید آیت اللہ العظمیٰ سید تقی طباطبائی قمی اس دار فانی سے کوچ کر گئے۔ آپ حالیہ دنوں عراق سے ائمہ اطہار (ع) کی قبور کی زیارت کے بعد واپس آئے کہ دعوت حق پر لبیک کہہ گئے۔ آیت اللہ العظمیٰ سید تقی طباطبائی ان تین افراد میں سے ایک ہیں جنہیں آیت اللہ العظمیٰ سید ابوالقاسم خوئی نے اپنی حیات میں مکتوب اجازہ اجتہاد دیا تھا۔ آپ نے اپنے والد محترم آیت اللہ العظمیٰ سید حسین طباطبائی جو کہ عالم تشیع کے مرجع تقلید اور حوزہ علمیہ قم کے سربراہ تھے کے یہاں مقدماتی تعلیم حاصل کرنے کے بعد نجف اشرف میں بزرگ علماء آیت اللہ میلانی، آیت اللہ کاظم شیرازی، آیت اللہ کاظمینی بروجردی اور خاص طور پر آیت اللہ خوئی کے سامنے زانوئے ادب طے کیا اور اعلی تعلیم حاصل کی۔ صدام ملعون کے ظلم و تشدد نے آپ کو نجف اشرف چھوڑنے پر مجبور کیا اور حوزہ علمیہ قم میں آپ نے اصول و فقہ کے دروس کا سلسلہ شروع کیا۔
کئی عمدہ کتابیں آپ کے علمی آثار میں نمایاں نظر آتی ہیں از جملہ:
آراؤنا فی أصول الفقه ( ۳ جلدیں) ، الأنوار البهیة فی القواعد الفقهیة ، الدرر و اللئالی فی فروع العلم الإجمالی ، الدلایل فی شرح منتخب المسایل (۵ جلدیں) ، العروه الوثقی ( ۲ جلدیں) ، الغایة القصوی فی التعلیق علی العروة الوثقی – کتاب الاجارة ، الغایة القصوی فی التعلیق علی العروة الوثقی – کتاب المضاربة ، الغایة القصوی فی التعلیق علی العروة الوثقی (کتاب الاجتهاد و التقلید) ، الغایة القصوی فی تعلیق علی العروة الوثقی – کتاب الخمس جلد، الغایة القصوی فی تعلیق علی العروة الوثقی – کتاب الصوم جلد
الگوی زن اصیل و آزاد ، أمیر المؤمنین (علیه السلام) ، ثلاث رسائل (العدالة، التوبة، قاعدة لاضرر) ، دراساتنا من الفقه الجعفری، شهید کربلا از قبل از ولادت تا بعد از شهادت، عمدة المطالب فی التعلیق علی المکاسب ( ۴ جلدیں) ، مباحث فقهیة – الوصیة – الشرکة – صلة الرحم ، مبانی منهاج الصالحین ( ۱۰ جلدیں) ، مصباح الناسک فی شرح المناسک ( ۲ جلدیں) ، هدایة الأعلام إلی مدارک شرائع الأحکام