لکھنؤ۔ انتخابات قریب آتے ہی اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں وزیر اعظم نریندر مودی نے دسهرے میں ‘جے شری رام’ کا نعرہ بلند کرنے کے ساتھ ہی ‘رام میوزیم’ کی تعمیر کا فیصلہ کر کے اجودھیا کو ایک بار پھر شہ سرخیوں میں لا کھڑا کیا ہے۔ حزب اختلاف اسے مسٹر مودی کی سوچی سمجھی حکمت عملی کا حصہ مان رہا ہے تو بی جے پی کا کہنا ہے کہ پارٹی نے مندر مسئلے کو کبھی بھی سیاست سے جوڑ کر نہیں دیکھا۔ بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) صدر مایاوتی کہتی ہیں کہ انتخابات کے موقع پر بی جے پی اور سماج وادی پارٹی دونوں مل کر اجودھیا معاملے کو اٹھانا چاہتی ہیں۔ محترمہ مایاوتی کا کہنا ہے کہ مسلم ووٹروں کو اپنی طرف راغب کرنے کے لئے ایس پی صدر ملائم سنگھ یادو کو ہر الیکشن میں ‘بابری مسجد انہدام’ کی یاد آتی ہے تو دوسری طرف ان کے وزیر اعلی بیٹے ہندوؤں میں اپنی رسائی بڑھانے کے لئے اجودھیا میں تھيم پارک بنوانے جا رہے ہیں۔
کانگریس لیڈر راجندر پرتاپ سنگھ بھی محترمہ مایاوتی کے خیالات سے متفق نظر آئے۔ مسٹر سنگھ نے کہا کہ انتخابات کے وقت بی جے پی کو اجودھیا کی یاد آ ہی جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی نے اپنے دور حکومت میں اجودھیا کی ترقی کے لئے کوئی کام نہیں کیا لیکن سیاسی طور پر اجودھیا سے فائدہ اٹھانے میں سب سے آگے رہی۔ مسٹر سنگھ نے کہا کہ انتخابات کے وقت ہی رامائن میوزیم بنوانے کی یاد کیوں آئی۔ اس کے آگے پیچھے بھی اس منصوبہ پر کام کیا جا سکتا تھا لیکن بی جے پی کو تو نہ رام سے مطلب ہے اور نہ ہی اجودھیا سے۔ اسے تو رام کے نام پر صرف ووٹ لینا ہے۔ ادھر، بی جے پی نے محترمہ مایاوتی اور مسٹر سنگھ کے الزامات کو سرے سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی نے اجودھیا اور شری رام کو ہمیشہ سے عقیدت کا موضوع مانا ہے۔ پارٹی نے اسے سیاست یا انتخابات سے جوڑ کر کبھی نہیں دیکھا ہے۔ بی جے پی کے ریاستی جنرل سکریٹری وجے بہادر پاٹھک نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس کوئی موضوع نہیں ہے اس لئے وہ بے وجہ الزام لگاتی رہتی ہے۔
مسٹر پاٹھک نے کہا کہ دسہرے میں آکر مسٹر مودی نے جے شري رام کا نعرہ لگا کر کون سی غلطی کر دی۔ رام لیلا میں رام کا نعرہ نہیں لگے گا تو کس کا لگے گا۔ اپوزیشن کے پاس کوئی موضوع نہیں ہے۔اپوزیشن کسی نہ کسی بہانے مسٹر مودی کو نشانہ بنانا چاہتی ہے۔ تنقید شخص کی نہیں پالیسیوں کی ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر مودی کی پالیسی ملک کے مفاد میں ہے اس لئے اپوزیشن پالیسیوں پر تنقید نہیں کر پا رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ ذاتی تنقید پر آمادہ ہے۔ ان الزامات اور جوابی الزام کے درمیان اجودھیا میں رام (رامائن) میوزیم بنانے کے مرکزی حکومت کے منصوبہ پر عمل درآمد شروع ہوگیا ہے۔ اجودھیا میں وزارت ثقافت کا رام میوزیم بنانے کے علاوہ مرکز کی کچھ اور اسکیمیں ہیں جو رام کے نام پر ہی چل رہی ہیں۔ رام مندر کی تعمیر کے لئے سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے سے پہلے مودی حکومت رامائن میوزیم قائم کر دینا چاہتی ہے۔