امریکی ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی کے سابق ڈائریکٹر مائیکل فلن نے انکشاف کیا ہے کہ داعش تنظیم سے قبضے میں لیے گئے لیپ ٹاپ کمپیوٹرز کی 80% میموری فحش فلموں سے بھری ہوئی ہے۔ جرمنی کے اخبار BILD کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے واضح کیا کہ اسی وجہ سے یہ سخت گیر لوگ خون ریز حملے کرتے ہیں۔ فلن کا کہنا ہے کہ یہ امر تنظیم کی منافقت اور اس کے دُہرے معیار کو ظاہر کرتا ہے۔ معلوم ہونا چاہیے کہ تنظیم اس نوعیت کی فلمیں دیکھنے والوں کو کوڑے لگا کر سزا دیتی ہے۔
سابق انٹیلی جنس ایجنٹ کے مطابق یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ اکثر بنیاد پرست جنگجو عام طور پر فحش اور مخرب الاخلاق مواد کی لت میں پڑے ہوتے ہیں۔ بعض دیگر گرافک فلمیں ہوتی ہیں جو جنگجوؤں کو وحشیانہ سلوک کا عادی بناتی ہیں۔
فلن نے دو ٹوک انداز میں بتایا کہ “یہ بیمار ذہنیت کے لوگ اور حیوان صرف ناقابل تصور حد تک قبیح نہیں ہوتے بلکہ یہ خائن، غدار اور منحرف بھی ہوتے ہیں۔ ہم پر لازم ہے کہ ان لوگوں کو چکمہ دینے اور ان پر غالب آنے کے لیے اس نقطے سے فائدہ اٹھائیں۔”
اس سے پہلے گزشتہ برس بھی لندن کے سابق میئر بورس جانسن نے برطانوی بنیاد پرست جنگجوؤں پر فحش فلموں کے دیکھنے کا الزام عائد کیا تھا۔
بعض نفسیاتی ماہرین کا خیال ہے کہ بندش اور بیزاری سے بھرپور ماحول میں رہنا، ان جنگجوؤں کو اس نوعیت کی فلمیں دیکھنے پر مجبور کرتا ہے۔