نئی دہلی: حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالر روہت ویمولا کے دلت ہونے کے موقف پر سوالات اٹھاتے ہوئے اس کی موت پر وزارت فروغ انسانی وسائل کی جانب سے تشکیل شدہ کمیشن نے کہا کہ اس کے آن ریکارڈ مواد سے یہ ثابت نہیں ہوا ہے کہ وہ دلت ہے اور اس نے شخصی وجوہات پر خودکشی کی ہے ۔ جسٹس روپن والا کمیشن نے وزارت فروغ انسانی وسائل کو پیش کردہ اپنی رپورٹ میں مرکزی وزراء سمرتی ایرانی اور بنڈارو دتاتریہ کو کلین چٹ دے دی۔ ذرائع نے یہ بات بتائی۔یونیورسٹی کے حکام کوبھی روہت ویمولا کی خودکشی سے بری قرار دیا گیا کیوں کہ کمیشن نے یہ نتیجہ پایا کہ حکام سیاسی دباو کے تحت کام نہیں کررہے تھے ۔ سمجھا جاتا ہے کہ کمیشن نے روہت ویمولا کے دلت ہونے سے متعلق ذات کے درجہ پر سوالات اٹھائے ۔ اسے دلت کہا جارہا تھا لیکن اس بات کا ثبوت نہیں ملا کہ اس کی ماں رادھیکا کا تعلق مالا طبقہ سے ہے ۔ کمیشن نے سمجھا جاتا ہے کہ کہا کہ ویمولا کی ماں نے یہ بیان دیا کہ ذات کے سرٹیفکیٹ کے لحاظ سے مالا طبقہ سے وہ تعلق رکھتی ہیں۔ کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ویمولا کی ماں نے اپنے والدین کے نام نہیں بتائے ۔وزارت فروغ انسانی وسائل کے افسروں نے تاہم کہا کہ روہت ویمولا کی ذات کا پتہ چلانا کمیشن کے دائرہ کار کا حصہ نہیں تھا اسی لئے کمیشن نے ان سفارشات پر ہی توجہ دی ہے جن کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ مستقبل میں ایسے واقعات پیش نہ آئیں۔ روہت ویمولا کی خودکشی کے بعد ایک سیاسی طوفان کھڑا ہوگیا تھا اور اس وقت کی وزیر فروغ انسانی وسائل سمرتی ایرانی کے ساتھ ساتھ وزیر لیبر بنڈارو دتاتریہ اس مسئلہ پر سمرتی کو خط لکھنے پر نکتہ چینی کا سامنا کررہے تھے ۔ سمجھا جاتا ہے کہ کمیشن نے اس احساس کا اظہار کیا کہ روہت ویمولا نے شخصی محرومی کے سبب خودکشی کی ہے ۔ کمیشن نے اپنی سفارشات میں کہا کہ نہ صرف طلبہ بلکہ ریسرچ اسکالرس کے لئے کونسلنگ کا مناسب میکانزم ہونا چاہئے ۔ ذرائع نے کہا کہ اپنی سفارشات میں کمیشن نے اس بات پر زور دیا کہ مسائل کے حل کا مناسب میکانزم اور مساوی مواقع کے سل ہونے چاہئے تاکہ روہت ویمولا کی خودکشی جیسے افسوسناک واقعات کو روکا جاسکے ۔