لکھنؤ : یوپی کے سینئر لیڈر محمد اعظم خان ایک مرتبہ پھر اپنی حکومت ناراض نظر آرہے ہیں ، کیونکہ یوپی حکومت کے وکیل نے سپریم کورٹ میں بلند شہر اجتماعی آبروریزی کیس میں اعظم خان کی جانب سے پیش ہونے سے انکار کر دیا ہے۔ اس کے بعد اعظم خان نے انتہائی تلخ لہجے میں حکومت کو خط لکھ کر اشاروں اشاروں میں اکھلیش یادو پر نشانہ سادھا ہے۔
اعظم خان نے اکھلیش حکومت سے پوچھا ہے کہ وہ حکومت میں ہیں یا نہیں؟ حکومت انہیں اپنا حصہ مانتی ہے یا نہیں؟ اعظم خان نے محکمہ انصاف کے چیف سکریٹری کو لکھے اپنے خط میں اشاروں اشاروں میں یہاں تک کہہ دیا ہے کہ ان کے خلاف ایک سوچی سمجھی سازش رچی گئی ہے۔
خیال رہے کہ بلند شہر اجتماعی آبروریزی کو لے کر اعظم خان کے تبصرے پر سپریم کورٹ نے نوٹس جاری کیا تھا ، لیکن اعظم خان کی طرف سے کوئی وکیل پیش نہیں ہوا۔ یہاں تک کہ یوپی حکومت کے وکیل نے بھی پیروی سے انکار کر دیا۔
اعظم خان نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ سپریم کورٹ میں آپ کی طرف سے جان بوجھ کر جس طرح سے مجھے عدالت عظمی کے سامنے شرمندہ کرنے کی کارروائی کی گئی ، اس کے بعد مؤثر پیروی کا میں کیا مطلب نکالوں ؟ جو کارروائی آپ کی سطح پر پہلے ہو جانی چاہیے تھی اور مجھے مطلع کیا جانا چاہئے تھا، ایسا نہ کرنے سے لگتا ہے اتر پردیش محکمہ انصاف مجھے حکومت کا حصہ نہیں مانتا، آخر یہ کس ذہنیت کی طرف اشارہ کرتا هے۔ میں جاننا چاہتا ہوں کہ میری شیبہ کو مجروح کرنے کے بعد محکمہ انصاف اب کون سی مؤثر پیروی کرنا چاہتا ہے۔
اعظم خان نے کہا کہ چیف سکریٹری انصاف کی بات ہے تو ان کے پاس چار ناموں کی فہرست تھی ، جس میں دوسرے نمبر پر میرا نام تھا ، مگر میرے لئے کوئی وکیل بھی نہیں تھا اور مجھے نوٹس بھی سرو نہیں کیا گیا ،میں تو بے قصور ہوں۔ میں سپریم کورٹ کو ناراض نہیں کرنا چاہتا تھا ، تو جیسے ہی مجھے پتہ چلا ، تو میں خود آگے آیا۔ جب مجھے معلوم ہی نہیں ہوگا تو پھر میں کس طرح کورٹ میں حاضر ہو پاؤں گا۔
اعظم خان نے اپنے خط میں طنزیہ لہجے میں یہاں تک لکھا کہ محکمہ انصاف نے اب تک جو انہیں سرکاری وکیل فراہم کرنے کی مہربانی کی ہے ، وہ اس کے لئے شکرگزار ہیں ، لیکن اب انہوں نے اپنا ذاتی وکیل منتخب کر لیا ہے۔