فالج کے 10 میں سے 9 واقعات کی روک تھام ممکن ہے اگر لوگ طبی اصولوں پر عمل کریں۔یہ بات کینیڈا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
میکماسٹر یونیورسوٹی کی تحقیق کے مطابق اگرچہ لوگوں کا ماننا ہے کہ فالج کی روک تھام ممکن نہیں مگر 91 فیصد واقعات ایسے ہوتے ہیں کہ اگر لوگ اپنی صحت کا خیال رکھیں تو اس جان لیوا مرض سے بچا جاسکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق فالج کی روک تھام کے لیے 10 اصولوں کو اپنانے کی ضرورت ہوتی ہے۔
ان اصولوں میں بلڈ پریشر کی سطح میں کمی لانا، ورزش کو عادت بنانا، صحت بخش غذا کا استعمال، صحت مند وزن برقرار رکھنا، ذیابیطس سے بچنا، کولیسٹرول کی سطح کم رکھنا، الکحل سے دوری، تمباکو نوشی سے گریز، روزمرہ کے تناﺅ کو کم رکھنے کی کوشش کی اور دل سے متعلق کسی بھی بیماری کی صورت میں ادویات کا مستقل استعمال شامل ہیں۔
محققین کے مطابق اگر ان تمام اصولوں پر عمل کرنا ممکن نہیں تو صرف بلڈ پریشر کو کم رکھنے سے فالج کے خطرے کو 50 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نتائج سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ فالج کے نوے فیصد واقعات کی روک تھام ممکن ہے، چاہے جوان ہو یا بوڑھا، بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنا سب سے بڑا احتیاطی اقدام ثابت ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے دوران دنیا بھر میں فالج کے 27 ہزار افراد کے ڈیٹا اور ان کے طرز زندگی کا موازنہ اچھی صحت کے حامل افراد سے کیا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ ہائی بلڈ پریشر فالج کا خطرہ 47.9 فیصد تک بڑھا دیتا ہے، جسمانی طور پر غیر فعال رہنا 23.3 فیصد جبکہ ناقص غذا 18.6 فیصد تک فالج کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
تمباکو نوشی سے یہ خطرہ 12.4 فیصد جبکہ الکحل کے نتیجے میں 5.8 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
یہ تحقیق طبی جریدے دی لانسیٹ : اسٹروک میں شائع ہوئی۔