نئی دہلی، پی ایم او کے سامنے تمل ناڈو کے کسانوں کا عریاں احتجاج، 28 دن سے دہلی میں دھرنے پر ہیں۔ خشک اور قرض سے بے حال تمل ناڈو کے کسانوں کی بےجاري ایک بار پھر دہلی کے سیاسی گلیاروں میں عجیب و غریب کارکردگی کے طور پر نظر آئی. پیر کو کچھ تحریک کسانوں نے نارتھ بلاک کے قریب ننگی ہوکر احتجاج.
دراصل کسانوں کے ایک وفد وزیر اعظم کو میمو سونپنے کے لئے پی ایم او پہنچا تھا. دہلی پولیس انہیں اس کام کے لئے خود جنتر منتر سے لائی تھی. اگرچہ وزیر اعظم دفتر میں موجود نہیں تھے لیکن کسان قریب دس منٹ تک پی ایم او کے اندر اندر گئے. باہر آنے پر ان کی پارٹی کے ایک رکن اچانک پولیس کی گاڑی سے چھلانگ لگا اور عریاں ہوکر سڑک پر ریسر لگا. اسی طرح اس کے تین دیگر ساتھی بھی کپڑے اتار کر نارتھ بلاک کی سڑکوں پر اتر آئے.
یہ کسان گزشتہ 28 دنوں سے جنتر منتر پر دھرنا دے رہے ہیں. اس دوران میڈیا کی توجہ ھیںچو کرنے کے لئے مظاہرین نے کئی بار نرمڈو کے ساتھ دھرنا دینے سے لے کر مردہ سانپوں کو زبان پر رکھ کر کارکردگی جیسے طریقے اپنائے ہیں. تقریبا 25 کسان اپنے مطالبات کو لے کر بھوک ہڑتال پر بھی بیٹھے ہیں. میڈیا رپورٹس کے مطابق ان میں سے 3 کی طبیعت بگڑ گئی ہے. مظاہرین کسانوں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت اب بھی ان کی مانگیں نہیں مانتی ہے تو وہ سر مڈاكر اور آدھی مونچھیں بنوا مخالفت جتاےگے.
تمل ناڈو کے کسان ان دنوں شدید خشک سالی کا سامنا کر رہے ہیں. جنوب مغربی مانسون اور شمال مشرقی مانسون معمول سے 60 فیصد برسا ہے. ایسے میں قرض کا بوجھ ان کی زندگی کو اور مشکل بنا رہا ہے. کسانوں کا الزام ہے کہ خودکشی کے بڑھتے ہوئے معاملات کے باوجود حکومت ان کی سماعت نہیں کر رہی ہے. وہ قرض معافی کے ساتھ ریلیف پیکیج کی بھی کوشش کر رہے ہیں. دوسری طرف، مدراس ہائی کورٹ نے تمل ناڈو حکومت کو کسانوں کا قرض معاف کرنے کی ہدایت دی ہے.
حمایت میں لگے سیاست اور سنیما کے ستاروں
وہیں، جنتر منتر پر کسانوں کی حمایت میں کئی لیڈر اور جنوبی ہندوستانی سنیما کے ستاروں پہنچے ہیں. راہل گاندھی کے علاوہ منی شنکر ایر اور ڈی ایم کے رہنما کنی موجھی کسانوں سے مل چکی ہیں. بھارتیہ کسان یونین نے بھی اس تحریک کی حمایت کا اعلان کیا ہے.