اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ ملک گیر جنگ بندی کے اگلے دن گھرے ہوئے شامیوں کی مدد کے لیے امدادی ٹرک سامان لے کر پہنچ رہے ہیں۔
توقع ہے کہ ہنگامی امداد بدھ سے شروع ہو جائے گی۔
روسی فوج شمالی شام میں اس اہم شاہراہ پر جنگ بندی کی نگرانی کر رہی ہے جو مشرقی حلب میں باغیوں کے ٹھکانوں تک جاتی ہے۔
وہاں ڈھائی لاکھ کے قریب شہری پھنسے ہوئے ہیں۔
٭ شام میں جنگ بندی کا پہلا دن نسبتاً پر امن
٭ جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد شروع
اقوامِ متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے شام سٹیفان ڈی مسٹورا نے کہا کہ اگر جنگ بندی قائم رہی تو امدادی رسد بہت جلد شروع ہو جائے گی۔
انھوں نے کہا کہ اقوامِ متحدہ شامی حکومت کی جانب سے رسد کی تصدیق کرنے کا انتظار کر رہی ہے اور امید ظاہر کی کہ شام کے باشندے ’بموں کی بجائے ٹرکوں‘ کی راہ دیکھ سکیں گے۔
پیر کو غروبِ آفتاب کے وقت نافذ العمل ہونے والے اس معاہدے کے بعد سے حکومت اور باغیوں دونوں اطراف سے اکا دکا خلاف ورزیوں کے الزامات سامنے آئے ہیں، تاہم اب تک کسی شہری کی ہلاکت کی اطلاع نہیں ملی۔
روسی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی حمایت یافتہ تنظیموں نے 20 سے زائد بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے، جس میں حلب سے آنے والی کیستیلو سڑک پر دو سرکاری فوجی مارے گئے۔
روسی وزارتِ خارجہ نے امریکہ سے کہا ہے کہ وہ اپنے ’حاشیہ برداروں کو قابو میں رکھے۔‘
جنگ زدہ حلب کے شہریوں کو ایندھن، آٹے، گندم، بچوں کے دودھ اور ادویات کی اشد ضرورت ہے
روس نے حلب کے قریب نگرانی کا نظام نصب کیا ہے تاکہ جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کی نشان دہی کی جا سکے۔
دوسری جانب برطانیہ میں قائم مبصر گروپ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا ہے کہ حکومت نواز فوجیوں نے حلب کے قریب دو دیہات پر اور دمشق کے قریب ایک علاقے پر گولہ باری کی ہے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق شامی حکومت نے کہا ہے کہ وہ ترک حکومت کی جانب سے بھیجے گئے امدادی سامان کو اقوامِ متحدہ کے ساتھ پیشگی رابطے کے بغیر حلب نہیں جانے دے گی۔
باغیوں کے زیرِ قبضہ حلب شہر کی بلدیہ کے سربراہ نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ شہریوں کو ایندھن، آٹے، گندم، بچوں کے دودھ اور ادویات کی اشد ضرورت ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نے جمعے کو کیستیلو شاہراہ کو فوجی موجودگی سے پاک کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ روس کے ساتھ مل کر اس سڑک کو امدادی قافلوں کے لیے کھول دے گا تاکہ وہ حلب پہنچ سکیں۔