نئی دہلی۔ کشمیر میں مسلمان اقلیت ہیں یا اکثریت، مرکزی یا ریاستی حکومت فیصلہ کرے۔ سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت اور جموں کشمیر حکومت سے کہا ہے کہ وہ ریاست کے مسلمانوں کو اقلیت تسلیم کرنے یا نہ کرنے کے معاملے میں مل بیٹھ کر فیصلہ کرے۔ سپریم کورٹ جموں و کشمیر میں اقلیتی ہندوؤں کو بھی وزیر اعظم کے نام سے جاری منصوبوں اور سرکاری منصوبوں کے تحت سہولیات دینے کا مطالبہ کرنے والی پٹیشن کی سماعت کر رہا ہے۔ عدالت عظمی نے کہا کہ مرکز اور جموں و کشمیر حکومت آپس میں مل بیٹھ کر یہ طے کریں کہ جموں و کشمیر میں مسلم اقلیت ہیں یا اکثریت؟
عدالت نے یہ بھی واضح کرنے کو کہا کہ اقلیتوں کے لئے چلائی جا رہی مختلف فلاحی اسکیموں کا فائدہ اکثریتی مسلمانوں کو ملنا چاہئے یا نہیں۔ کورٹ نے حکومت سے اس معاملے میں چار ہفتے کے اندر اندر جواب دینے کو کہا ہے۔ اس سے پہلے عدالت نے درخواست پر نوٹس جاری کرکے مرکز اور ریاستی حکومت سے جواب طلب کیا تھا۔
انکر شرما کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ریاست میں ہندو اقلیت میں ہیں اور مسلم اکثریت میں۔ اس کے باوجود ریاست میں 68 فیصد مسلموں کو ہی اقلیتوں کا فائدہ مل رہا ہے جبکہ صحیح یہ ہے کہ ہندوؤں کو یہ سہولیات ملنی چاہئیں۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گزشتہ 50 سال سے ریاست میں اقلیتوں کی مردم شماری نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی اقلیتی کمیشن کی تشکیل ہوئی ہے اس لئے اقلیتی کمیشن بھی بنایا جائے۔