لکھا سی ایم منوہر پاریکر کو یہ خط
نئی دہلی۔ ہریانہ کی جانی مانی رقاصہ اور لوک گلوکار سپنا چودھری نے خود کشی کی کوشش کی ہے اور اس کی وجہ ان کے ایک گانے پر کھڑا ہوا طوفان ہے جس کی وجہ سے سوشل میڈیا پر وہ مسلسل حملے کا شکار ہو رہی تھیں۔ اس سے پریشان ہوکر ہفتہ کو انہوں نے زہر کھا کر جان دینے کی کوشش کی۔ فی الحال سپنا اسپتال میں زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہی ہیں۔
سپنا نے اپنے 6 صفحے کے خودکشی نوٹ میں ستپال تنور نام کے شخص کو مجرم ٹھہرایا ہے۔ انہوں نے لکھا ” میں سپنا چودھری سوچ سمجھ کر اور پورے ہوش میں اپنی زندگی کو ختم کرنے جا رہی ہوں۔ میری خود کشی کرنے کی وجہ نواب ستپال تنور ہے۔ میں محنت کرکے اپنے خاندان کا گزارا کرتی تھی۔ آج میں سب سے ہار چکی ہوں۔ کسی نے میری اور میرے خاندان کی مدد نہیں کی۔ میری خود کشی کرنے کی وجہ صرف اور صرف نواب ستپال تنور ہے۔ آج میں نے فیس بک پر ایک صفحہ دیکھا اس میں کچھ باتیں ایسی لکھی ہیں جس کو پڑھ کر میں اندر سے ٹوٹ چکی ہوں۔ میرے کردار کے بارے میں آج ان الفاظ کو پڑھ کر جینے کی چاہ ختم ہو گئی ہے۔ اس سوسائڈ نوٹ کی کاپی میں ہریانہ کے وزیر اعلی منوہر لال کھٹر جی کو بھی بھیج رہی ہوں۔ جو بھی کر رہی ہوں اپنی مرضی سے کر رہی ہوں اور میں اپنی ماں، بھائی اور بہن سے معافی مانگتی ہوں۔ دراصل سپنا چودھری نے 17 فروری کو گروگرام کے ایک گاؤں میں راگنی گائی تھی جس کو لے کر خاصا تنازعہ ہوا تھا۔ راگنی میں استعمال کچھ الفاظ کو لے کر ستپال تنور نام کے شخص نے سپنا کے خلاف اے سی / ایس ٹی ایکٹ کا مقدمہ درج کرایا تھا جس کے بعد سپنا چودھری نے فیس بک پر معافی بھی مانگی تھی۔