لکھنو۔بابری مسجد ۔ رام جنم بھومی تنازعہ کو عدالت کے باہر حل کرنے کے لئے آر ایس ایس لیڈر اندریش کمار نے پانی نکاتی فارمولہ پیش کیاہے
اول۔ ایودھیا میں رامندر کی تعمیر کی جائے گی۔ بابری مسجد وہاں پر کبھی تھی ہی اور اگر وہاں پر مسجد تھی تو وہ مندر کو منہدم کرکے تعمیر کی گئی جو جرم ہے
دوم۔اگر مسلمانوں کو مسجد چاہئے تو وہ ایودھیا اور فیض آباد کے باہر تعمیر کرلیں۔
سوم۔کوئی بھی مسجد بابر کے نام پرتعمیر نہ کی جائے ۔ اگر مسلمان کسی جگہ پر مسجد تعمیرکرنا چاہتے ہیں تو اللہ کے نام پر کریں۔
چہارم۔رام مندر کی تعمیر کے لئے ہندو اور مسلمان دونوں مل کر کام کریں۔ پانچ۔اگر مسلما مسجد چاہتے ہیں تو وہ امن اور بھائی چارے کی بنیاد پر ہو۔
اندریش کمار نے کہاکہ محکمہ آثار قدیمہ نے صاف طور پر کہہ دیا ہے کہ وہاں پر متنازع مقام سے مسجد کی موجودگی کے کوئی واضح آثار نہیں دیکھائی دئے لہذا مسلمانوں کو چاہئے کہ واپنے دعوی سے دستبردار ہوجائیں۔
اس کے آگے انہوں نے اپنے دعوی میں کہاکہ ہے فرضی دستاویزات کی بنیاد پر مسلمانوں نے اس مقام پر اپنے حق ملکیت ظاہر کیاہے۔مسلم پرسنل لاء بورڈ کے متعلق اندریش نے کہاکہ بورڈ کوئی مذہبی ادارہ نہیں ہے‘ اس طرح کا کوئی ادارہ مسلم ممالک میں نہیں ہے۔
مذکورہ آر ایس ایس لیڈر نے کہاکہ بورڈ نے اسلام‘مسلمانوں اور انڈیا کے لئے کچھ نہیں کیاہے‘ لہذابورڈ کو نذر انداز کردینا ہی بہتر ہے۔