مدور پتھریا نے بتایا کہ سڑک پر بدنما نظر آنے والے بجلی کے بکسے ان کے لیے اوراق مصور بن گئے ہیں۔ انھیں یہ خیال ایک اشتہار دیکھ کر آیا اور پھر انھوں نے محکمۂ بجلی سے رجوع کیا۔
انھیں ان کا یہ خیال پسند آیا اور پھر انھوں نے اس جانب کام شروع کیا۔ پہلے پہل تو انھوں نے کولکتے کی تہذیب و ثقافت اور ورثے کے لحاظ سے کچھ باکس کو پینٹ کیا اور پھر ان کے فطری میلان نے ممیز لگائی اور وہ پاک سٹریٹ سے مرزا غالب سٹریٹ پہنچ گئے۔
انھوں نے بتایا کہ ہر چند کہ مرزا غالب اس سٹریٹ پر کولکتہ کے دورے میں نہیں ٹھہرے تھے، شاید وہاں سے ان کا گزر بھی نہ ہوا ہو لیکن کلکتہ کے قلب میں واقع ایک سٹریٹ کو ان کا نام دینا ان کے شایان شان ہے۔