ممبئی : مہاراشٹر کے 16اضلاع میں وقف بورڈ کے دفاتر جلد کلیں گے۔ بھارتیہ جنتاپارٹی (بی جے پی) ممبئی کے صدر اشیش شیلار کی قیادت میں آج یہاں ایک 20رکنی وفد نے ریاستی وزیراعلیٰ دیویندر فڑنویس سے ملاقات کی اور وقف املاک کے مسئلہ سے انہیں مطلع کرتے ہوئے ایک میمورنڈم پیش کیا ۔ اس وفد میں ایڈوکیٹ اشیش شیلار کے ہمراہ مولاناحضرت معین میاں ،حاجی حیدراعظم،نائب صدربی جے پی ،جناب سہیل کھنڈوانی ،شبیر احمد انصاری،بی جے پی لیڈر فاروق اعظم،ڈاکٹر احمد رانا،وسیم خان اور عامر ادریسی شامل تھے۔اس موقع پر شیلار نے سب کا تعارف پیش کیا اور شبیر انصاری نے ۵نکاتی میمورنڈم پیش کیا۔انہوں نے وزیراعلیٰ کو مطلع کیا کہ اورنگ آباد کے علاوہ مہاراشٹر میں کہیں بھی وقفبورڈ کا دفتر نہیں ہے۔جس کی وجہ سے لوگوں کو کافی مشکلات کا کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اس لیے ریاست میں مزیددفاتر کھولے جائیں ۔
شبیر انصاری نے مطالبہ کیا کہ ریاست میں اوقاف کی املاک کا سروے ہونا چاہئے اور چیئرٹی کمشنر سے فنڈ جاری ہونا چاہئے جبکہ ای سولیوشن ہونا چاہئے۔انہوں نے وزیراعلیٰ کی کارکردگی کی ستائش کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ 60سال سے درپیش کئی مسائل کو ان کے دوسالہ دورمیں بخوبی حل کرلیا گیا ۔حضرت معین میاں نے بھی کہاکہ سابقہ حکومت کے 15سالہ دور میں جو مسائلہ حل نہیں کیے جاسکے وہ فڑنویس سرکار نے دسال میں حل کرنے کی کوشش کی ہے اور ہم ان کے شکرگزار ہیں۔بی جے پی کے سنیئر لیڈر فاروق اعظم نے کہاکہ وقف املاک کے مسائل جلد سے جلد حل ہونا چاہئے اور ایسی امید ہیکہ مسائل کو بخوبی حل کرلیا جائے گا ۔کیونکہ موجودہ سرکار نیک نیتی سے اپناکام انجام دے رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ آپ کی حکومت سب کا ساتھ سب کا وکاس کی پالیسی پر عمل پیرا ہے ۔اس کے لیے آپ مبارک باد مستحق ہیں۔‘‘بی جیپی نائب صدر حیدر اعظم نے مطالبہ کیا کہ نیٹ امتحان میں اردو کو بھی شامل کیاجائے۔جس طرح تیلگو اور اڑیا کو شامل کیا گیا ہے۔ اس موقع پر سہیل کھنڈوانی نے بھی انکاشکریہ اداکیا ۔وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ ریاست کے 16 اضلاع میں وقف بورڈ کے دفتر کھولے جائیں گے اور املاک کا جیو میپینگ کیا ائے گا۔،اسکے علاوہ سبکدوش جج کوسی ای او تقررکیا جائے۔انہوں نے چیئرٹی کمیشن سے فنڈ ریلیز کرنیکا بھی وعدہ کیا۔نیٹ امتحان می ں اردوشامل کرنے کے لیے مرکزسرکار کوسفارش کرنے کا انہوں نے یقین دلایا۔حیدراعظم نے سب کا شکریہ اداکیا اور ایک مکتوب دے کر مطالبہ کیا کہ وزیراعلیٰ وقت دیں اور ریاست اورخصوصی طورپرممبئی کے مسلمان ان کا استقبال کرنا چاہتے ہیں۔