سری نگر: کشمیری عوام کی سب سے بڑی عبادت گاہ ‘تاریخی جامع مسجد سری نگر’ میں آج لگاتار پانچویں جمعہ کو بھی نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس کے علاوہ وادی کی درجنوں دیگر مساجد میں بھی کرفیو کے باعث نماز جمعہ ادا نہ ہوسکی۔ جن مساجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت دی گئی، میں احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کیا گیا جس دوران کشمیر کی آزادی کے حق میں نعرے بازی کی گئی۔
کشمیر انتظامیہ نے آج نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر پورے ضلع سری نگر اور وادی کے دوسرے 9 اضلاع کے بیشتر قصبہ جات میں کرفیو نافذ کردیاتھا۔ قابل ذکر ہے کہ گذشتہ جمعہ کو وادی کے اطراف واکناف میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں تین عام شہری ہلاک جبکہ قریب 400 دیگر زخمی ہوگئے تھے ۔
زخمیوں میں سے جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان کا رہنے والا ایک نوجوان بعدازاں 8 جولائی کو سری نگر کے شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز (سکمز) میں زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ گیا ۔ سرکاری ذرائع نے یو این آئی کو بتایا کہ پورے ضلع سری نگر میں آج کرفیو نافذ کردیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے بڈگام، چاڈورہ اور ماگام قصبہ جات میں کرفیو جبکہ ضلع گاندربل میں پابندیاں نافذ کردی گئی ہیں۔ شمالی کشمیر کے ایپل ٹاون سوپور میں کرفیوجبکہ بارہمولہ، کپواڑہ اور دیگر بڑے قصبہ جات و تحصیل ہیڈکوارٹروں میں سخت ترین پابندیاں نافذ کی گئی ہیں۔ جنوبی کشمیر کے قصبہ اننت ناگ میں آج 35 ویں روز بھی کرفیو کا نفاذ جاری رکھا گیا جبکہ پلوامہ، پانپور، شوپیان، کولگام اور دیگر علاقوں میں سخت ترین پابندیاں نافذ کردی گئی ہیں۔
سری نگر کے شہرخاص اور ڈاون ٹاون میں آج 35 ویں روز بھی سخت ترین کرفیو نافذ رہا۔ سخت ترین کرفیو کے نفاذ کے باعث تاریخی جامع مسجد اور متعدد دیگر مساجد میں آج مسلسل پانچویں جمعہ کو بھی نماز جمعہ ادا نہ ہوسکی۔ ڈاون ٹاون کے نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو خاردار تار سے سیل کردیا گیا تھا۔ یو این آئی کے ایک نامہ نگار جس نے تاریخی جامع مسجد کے علاقہ کا دورہ کیا، نے سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کی بھاری جمعیت کو تعینات دیکھا۔
جامع مسجد کے اردگرد رہائش پذیر لوگوں نے بتایا ‘ہمیں جامع مسجد کے اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ‘۔ جامع مسجد کے باب الداخلہ کے نذدیک تعینات سیکورٹی فورسز کے ایک گروپ نے بتایا کہ ہمیں کسی بھی شہری کو مسجد کے اندر داخل ہونے کی اجازت نہ دینے کے احکامات ملے ہیں۔ ایک مقامی رہائشی نے یو این آئی کو فون پر بتایا ‘یہ مسلسل پانچویں دفعہ ہے کہ جب ہمیں مسجد کے اندر نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی’۔
انہوں نے بتایا کہ یہاں تک کہ مسجد کے موذن کو بھی ازان دینے کے لئے مسجد کے اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ سری نگر کی اس تاریخی و مرکزی جامع مسجد میں ہر جمعہ کو ہزاروں کی تعداد میں لوگ وادی کے مختلف علاقوں سے آکر نماز جمعہ ادا کرتے ہیں۔ اس میں حریت کانفرنس (ع) کے چیئرمین میرواعظ مولوی عمر فاروق ہر جمعہ کو نماز جمعہ کا خطبہ پڑھتے ہیں۔ وادی کے دیگر کرفیو زدہ علاقوں سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ایسے علاقوں کئی ایک مساجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام سے موصولہ اطلاع کے مطابق امام باڑہ بڈگام میں آج مسلسل دوسری جمعہ کو بھی نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
رپورٹ کے مطابق حریت کانفرنس (گ) لیڈر آغا سید حسن الموسوی الصفوی جو امام باڑہ میں نماز جمعہ کی قیادت کرتے ہیں، کو اپنی رہائش گاہ پر نظربند کیا گیا تھا۔ تاہم شہرہ آفاق ڈل جھیل کے کناروں پر واقع درگاہ حضرت بل میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت دی گئی جہاں نماز ادا کرنے والے لوگوں کی تعداد عام دنوں کے مقابلے میں انتہائی کم تھی۔ وادی میں 8 جولائی کو حزب المجاہدین کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد بھڑک اٹھنے والی ‘آزادی حامی’ احتجاجی لہر میں تاحال 58 عام شہری ہلاک جبکہ 4 ہزار دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔
اس کے علاوہ ریاستی پولیس کے دو اہلکار ہلاک جبکہ جموں وکشمیر اور مختلف دیگر حفاظتی دستوں کے 3500 اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔کشمیری علیحدگی پسند قیادت نے جمعرات کو نیا احتجاجی کلینڈر جاری کرتے ہوئے وادی میں جاری ہڑتال میں 18 اگست تک توسیع کا اعلان کیا۔ کسی بھی احتجاجی مظاہرے کی قیادت کرنے سے روکنے کے لئے بیشتر علیحدگی پسند لیڈران کو یا تو اپنے گھروں میں نظر بند رکھا گیا ہے ، یا پولیس تھانوں میں مقید رکھا گیا ہے ۔ دریں اثنا سری نگر کے پرانے شہر میں نالہ مار روڑ کو خانیار سے لیکر چھتہ بل تک بدستور خاردار تار سے بند رکھا گیا ہے جبکہ اس کے دونوں اطراف رہائش پذیر لوگوں کو اپنے گھروں کے اندر ہی رکھنے کی ہدایت کی جارہی تھی۔
نالہ مار روڑ کے دونوں اطراف کے علاقوں بشمول صراف کدل، بوہری کدل، وازہ پورہ، کمانگر پورہ، راجوری کدل اور نواح کدل کے رہائشیوں نے بتایا ‘ہمیں 9 جولائی سے ایک جیسی صورتحال کا سامنا ہے ‘۔ ایسی ہی پابندیاں حبہ کدل، فتح کدل، نواب بازار، پتھر مسجد اور کھنہ کدل میں بھی بدستور نافذ رکھی گئی ہیں۔ تاہم عیدگاہ کے راستے شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز کو جانے والی سڑکوں کو طبی عملہ اور بیماروں کی نقل وحرکت کے لئے کھلا رکھا گیا ہے ۔ بالائی شہر کے مختلف علاقوں بشمول نٹی پورہ، بڈشاہ نگر، نوگام، چھانہ پورہ اور برزلہ میں جمعہ کی علی الصبح سے ہی کرفیو کے نفاذ کا اعلان کیا جارہا تھا۔
سیکورٹی فورسز نے چرار شریف روڑ کو جانے والی سڑک کو نٹی پورہ کراسنگ اور برزلہ کی مقامات پر خاردار تار سے سیل کردیا ہے ۔جنوبی کشمیر کے قصبہ اننت ناگ میں کرفیو کو سختی کے نافذ کرنے کے ساتھ سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری بدستور تعینات رکھی گئی ہے ۔ شمالی کشمیر کے ضلع کپواڑہ کے رہائشیوں نے الزام عائد کیا کہ انہیں آج علی الصبح سے ہی اپنے گھروں سے باہر آنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ وادی کشمیر کے جن علاقوں میں پابندیاں نافذ کی گئی ہیں، میں پابندیوں کو سختی کے ساتھ نافذ کرنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی بھاری جمعیت تعینات رکھی گئی ہے ۔