واشنگٹن۔ ایف بی آئی کے مطابق ٹرمپ کےٹیلیفون ٹیپ ہونے کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہیں۔ امریکہ کے تفتیشی ادارے ایف بی آئی کے سربراہ جیمز کومی نے کانگریس کی انٹیلجنس کمیٹی کو بتایا ہے کہ ان کے ادارے کے پاس ایسی کوئی شہادت نہیں موجود نہیں ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ صدر براک اوباما کے دور میں موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیلیفون ٹیپ کیے گئے ہوں۔ ایف بی آئی کے سربراہ نے مزید کہا کہ ان کا ادارہ یہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ کیا روس نے گذشتہ صدارتی انتخابات میں مداخلت کی کوشش کی تھی یا نہیں۔
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز کومی اور این ایس اے کے ایڈمرل مائیک راجرز کانگریس کی انٹیلیجنس کمیٹی کے سامنے سماعت کے لیے پیش ہوئے ہیں اوراپنا موقف پیش کر رہے ہیں۔ خیال رہے کہ اس طرح کی ‘اوپن ہیئرنگ’ شاذ و نادر واقعات میں ہی کی جاتی ہے۔
امریکی انٹیلیجنس ایجنسیوں اور میڈیا نے امریکی صدارتی انتخابات پر اثر انداز ہونے کے لیے روسی انٹیلیجنس ایجنسیوں کے بارے میں بات کہی تھی۔ لیکن روس امریکی انتخابات کو متاثر کرنے کے الزامات کی تردید کرتا رہا ہے جبکہ مسٹر ٹرمپ اس طرح کی جانچ کو ‘مکمل وچ ہنٹ’ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کرتے رہے ہیں۔
رواں سال جنوری میں امریکی انٹیلیجنس ایجنسیوں نے خیال ظاہر کیا تھا کہ کریملین کے حمایت یافتہ ہیکرز نے سینیئر ڈیموکریٹ رہنماؤں کی ای میلز تک رسائی حاصل کر لی تھی اور بعض شرمسار کرنے والے میلز کو جاری کر دیا تھا تاکہ مسٹر ٹرمپ کی مسز کلنٹن کو شکست دینے مدد ہو۔ دونوں ایجنسیوں کے سربراہوں کو وائٹ ہاؤس کی کمیٹی کے چیئرمین اور ریپبلیکن رہنما ڈیون نیونس اور ڈیموکریٹ کے ٹاپ اہلکار ایڈم سکف نے مدعو کیا ہے۔
مسٹر نیونس نے اتوار کو دعوی کیا تھا کہ ‘آج صبح تک جن چیزوں کو میں نے دیکھا ہے اس کی بنیاد پر کہہ سکتا ہوں کہ روس اور ٹرمپ مہم کے درمیان ساز باز کے کوئی شواہد نہیں ہیں۔’ بہر حال مسٹر سکف نے کہا ہے کہ بہت سے مواد سے واقعاتی شہادت ملتی ہے کہ امریکی شہریوں نے ووٹ کو متاثر کرنے کے لیے روس کے ساتھ ساز باز کی۔ انھوں نے کہا: ’میل جول کے واقعات شواہد ہیں، میرے خیال سے فریب کے براہ راست شواہد ہیں۔‘ انھوں نے مزید کہا: ’یہ شواہد اتنے ضرور ہیں کہ ان کی بنیاد پر جانچ کی جائے۔‘
ٹرمپ کی انتظامیہ کے دو سینیئر اہلکار اٹارنی جنرل جیف سیشن اور قومی سلامتی کے سابق مشیر مائیکل فلن کو اس معاملے میں پکڑا گیا ہے۔ مسٹر سیشن نے خود کو ایف بی آئی کی جانچ سے علیحدہ کر لیا ہے۔ ان پر ڈیموکریٹس کی جانب سے یہ الزام ہے کہ انھوں نے جنوری میں حلف لینے کے باوجود جھوٹی گواہی دی اور کہا کہ ‘روس کے ساتھ ان کا کوئی رابطہ نہیں تھا’ لیکن بعد میں یہ بات سامنے آئی کہ انھوں نے امریکہ میں روس کے سفیر سرگیئی کسلیاک سے انتخابی مہم کے دوران ملاقات کی تھی۔