نیو یارک۔ امریکی سفیر نکی ہیلی کے مطابق بشار الاسد کو ہٹانا اب اولین ترجیح نہیں ہے۔ اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے کہا ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد کا تختہ الٹنا اب امریکی حکومت کی اولین ترجیح نہیں ہے۔ نکی ہیلی نے جمعرات کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پچھلی امریکی انتظامیہ کی پالیسیوں کے برعکس اب ہم بشار الاسد پر توجہ نہیں دے سکتے۔ ہمارے لیے یہ اہم نہیں ہے کہ ہم اس بات پر توجہ دیں کہ کس طرح اسد کو ہٹائیں بلکہ اب ہمارے لیے یہ زیادہ ضروری ہے کہ کس طرح، کس گروہ کے ساتھ کام کیا جائے جس سے شام کے عوام کی مشکلات آسان ہوں۔‘
یاد رہے کہ سابق امریکی صدر براک اوباما کے دور میں امریکہ نے کہا تھا کہ بشار الاسد کو ہٹانا ضروری ہے اور اس کے لیے انھوں نے بشار الاسد سے جنگ کرنے والے باغیوں کا ساتھ بھی دیا تھا۔ بی بی سی کی نامہ نگار باربرا پلیٹ نے کہا کہ نکی ہیلی نے برملا جس بات کا اعتراف کیا ہے وہ امریکی حکومت کی کچھ عرصے سے پالیسی ہے۔ ادھر امریکہ کے وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن نے جمعرات کو اپنے دورہ ترکی کے دوران کہا کہ بشار الاسد کے مستقبل کا فیصلہ ’شام کی عوام کرے گی۔‘
شام میں حزب اختلاف کی ایک نمائندہ فرح الاتاسی نے نکی ہیلی کے بیان پر مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ امریکہ متضاد پیغامات دے رہا ہے۔ ’ہم نے وائٹ ہاؤس کے ترجمان کا بیان سنا جو کہ ریکس ٹیلرسن کے اُس بیان کے بالکل برخلاف تھا جو انھوں نے ترکی میں آج دیا۔ انھوں نے واضح طور پر کہا کہ بشار الاسد کا عبوری دور میں کوئی کردار نہیں ہوگا۔‘