لکھنؤ۔ اکھلیش یادو کی ملائم سنگھ سے اج صبح ہوئی ایک اور ملاقات کے بعد اب دونوں کےدرمیان سلح کے روشن امکان نظر ا رہے ہیں۔ سیاسی مبصرین کو صلح کے امکانات قوی اسلئے نظر ا رہے ہیںکہگذشتہ روز ملائم سنگھ یادو نے بیان دیا تھا کہ اسمبلی انتخابات میں فاتح ہونے کے بعد اکھلیش یادو ہی وزیر اعلیٰ ہوں گے۔
سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے سربراہ ملائم سنگھ یادو اور ان کے وزیر اعلی بیٹے اکھلیش یادو کی چل رہی ملاقات سے ایس پی میں جاری گھریلو اختلاف کے ختم ہونے کے امکانات بڑھتے نظر آ رہےہیں۔ ذرائع کے مطابق دونوں میں بات چیت ملائم سنگھ یادو کی سرکاری رہائش گاہ پر چل رہی ہے۔
رہائش گاہ پر ملائم سنگھ کے خاص اور وزیر ٹرانسپورٹ گایتری پرجاپتی اور راجیہ سبھا رکن سنجے سیٹھ بھی موجود ہیں لیکن جس کمرے میں بات چیت ہورہی ہے وہاں صرف باپ اور بیٹے ہی ہیں۔ ملائم سنگھ یادو نے کل اپنے موقف میں یو ٹرن لیتے ہوئے اقتدار میں پارٹی کی واپسی پر اکھلیش یادو کو ہی وزیر اعلی بنانے کا اعلان کر دیا تھا۔ اس سے پہلے یادو مسلسل کہتے رہے تھے کہ انتخابات کے بعد قانون ساز کونسل کا لیڈر ممبر اسمبلی چنیں گے۔ انہوں نے اس کے لئے ہر بار پارٹی کے آئین کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا تھا کہ پارٹی میں کوئی اختلاف نہیں ہے وہ جلد ہی انتخابی مہم کے لئے ریاست بھر کا دورہ کریں گے۔
ملائم سنگھ یادو نے وزیر اعلی سے کسی قسم کے تنازعہ سے انکار کیا اور کہا کہ باپ بیٹے میں کوئی تنازعہ نہیں ہے۔ان کی بات چیت سے لگا کہ وہ پروفیسر رام گوپال یادو پر کافی خفا ہیں اور پارٹی تنازعہ کے لئے انہی کو ذمہ دار مانتے ہیں ۔ یادو نے بتایا تھا کہ اکھلیش یادو سے ان کی رات میں بات ہوئی تھی اور دونوں کے درمیان آج ملاقات طے تھی۔ دونوں میں قریب 11 بجے سے ملائم سنگھ یادو کی رہائش گاہ پر بات چل رہی ہے۔
لوگوں کو اس بات چیت کے نتیجے کا انتظار ہے۔ ملائم سنگھ یادو اور وزیر اعلی اکھلیش یادو کے درمیان تنازعہ کی اصل وجہ خاندانی اختلاف بتائی جا رہی ہے، لیکن سیاسی تنازعہ 21 جون سے سرخیوں میں چھایا۔ ممبر اسمبلی مختار انصاری کی پارٹی قومی ایکتا دل کے ایس پی میں انضمام سے یہ تنازعہ شروع ہوا تھا۔انضمام کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے وزیر اعلی نے اس میں اہم کردار ادا کرنے والے ثانوی تعلیم کے وزیر بلرام یادو کو کابینہ سے برطرف کر دیا تھا۔ آنا ً فانا ً میں 25 جون کو پارلیمانی بورڈ کا اجلاس بلایا گیا۔