نئی دہلی۔ نائجیریائی طالب علموں کی پٹائی سے افریقی ملک ہندوستان سے ناراض ہیں۔ افریقی ممالک کے سفیروں نے ہندوستان میں ان ممالک کے طلباء اور نوجوانوں پر حالیہ حملوں کو ’نسلی حملے‘ قرار دیا ہے اور حکومت ہند کی کارروائی کو ’ناکافی‘ مانتے ہوئے اس موضوع پر اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل کے سامنے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
افریقی مشن سربراہان کے ڈین کے دفتر سے یہاں حاصل ایک ریلیز کے مطابق مشن سربراہان نے ایک خصوصی اجلاس بلا کر اس موضوع پر غور و غوض کیا اور ان حملوں پر ملک اور اتر پردیش کی سب سے زیادہ سیاسی قیادت کی خاموشی پر بھی اعتراض کیا ہے۔ ریلیز کے مطابق گزشتہ واقعات کا بھی جائزہ لیا گیا اور وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ حکومت ہند کی طرف سے ایسے کوئی قدم نہیں اٹھائے گئے جو کافی ہوں اور دکھائی دیتے ہوں۔
حالیہ گریٹر نوئیڈا کے واقعہ کی افریقی مشن قائدین نے سخت مذمت کی اور تشویش ظاہر کی۔ انہوں نے مانا کہ ان واقعات اور اس سے پہلے کے حل طلب معاملات میں ہندوستان کی طرف سے اعلی سطح پرسخت انداز میں مذمت نہیں کی گئی۔ اجلاس میں عام رائے تھی کہ افریقی لوگوں پر یہ حملے نسلی اور غیر ملکیوں کے تئیں منصوبہ بند تھے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ ہندوستان کے اولین سیاسی سطح پر ان واقعات کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی جانی چاہیے اور قصورواروں کے خلاف قانونی کارروائی تیز کی جانی چاہیے۔ انہوں نے اس معاملے کو آزادانہ تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور دیگر انسانی حقوق اداروں کے سامنے لے جانے پر بھی اتفاق کیا اور افریقی یونین کمیشن کو ایک تفصیلی رپورٹ سونپنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
گریٹر نوئیڈا میں حال ہی میں نشہ آور اشیاء زیادہ مقدار میں کھا لینے سے ایک مقامی نوجوان کی موت کے بعد مشتعل کچھ لوگوں نے نائیجیریا کے کچھ طالب علموں کو نشانہ بنایا تھا۔ معاملے نے طول پکڑا تو وزیر خارجہ سشما سوراج کے دخل کے بعد پولیس نے 5 ملزمان کو گرفتار کر لیا تھا۔ خارجہ امور کے وزیر مملکت ایم جے اکبر نے بھی نائیجیریا کے قائم مقام ہائی کمشنر سے بات کی تھی اور انہیں نائجیریائی شہریوں کی حفاظت کے لئے مقامی انتظامیہ کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات سے بھی آگاہ کیا تھا۔