وینتان:وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی ‘ایکٹ ایسٹ’ پالیسی پر زور دیتے ہوئے میانمار، جنوبی کوریا اور لاوس کے ساتھ ہندستان کی ترقی رُخی شراکت کو بڑھانے پر زور دیا ہے ۔
بھارت آسیان سربراہ کانفرنس اور مشرقی ایشیا چوٹی کانفرنس میں شرکت کے لئے کل یہاں پہنچے مسٹر مودی نے جاپان کے وزیر اعظم شینزو آبے سے بھی ملاقات کی ۔ ان ملاقاتوں کا سلسلہ آج بھی جاری رہا۔ آج انہوں نے امریکہ کے صدر بارک اوبامہ ، چین کے وزیر اعظم لی کے کیانگ، جنوبی کوریا کی صدر پارک گن ھئي اور میانمار کی وزیر خارجہ اور حکمران این ایل ڈی کی لیڈر آنگ سان سوکی سے ملاقات کی. انہوں نے کل دیر رات میزبان لاؤس کے وزیر اعظم سے بھی ملاقات کی تھی۔
امریکہ کے سفر کے بعد مسٹر مودی کی مسٹر اوبامہ کے ساتھ یہ پہلی دو طرفہ ملاقات تھی۔ دونوں رہنماؤں کی چار سے پانچ ستمبر تک چین کے مشرقی شہر میں جی -20 کانفرنس کے دوران غیر رسمی میٹنگ ہوئی تھی۔
وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوروپ نے یہاں ان ملاقاتوں کی معلومات دیتے ہوئے بتایاکہ مسٹر مودی نے محترمہ آنگ سان سو کی کو میانمار کے انتخابات میں ان کی پارٹی کی فتح کے لئے مبارک باد دی اور انہیں جمہوریت کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہندستان ہمیشہ میانمار کی حکومت اور عوام کی ترقی کی خواہشات کو پورا کرنے کی کوششوں کے ساتھ ہے ۔
مسٹر سوروپ نے بتایا کہ مسٹر مودی نے محترمہ سو کی سے گوا میں ہونے والی برکس-بیمسٹیک سربراہی اجلاس میں ملنے کی امید ظاہر کی۔ انہوں نے بتایا کہ بیمسٹیک ممالک کے درمیان ڈیزاسٹر مینجمنٹ میں تعاون اہم موضوع رہے گا۔ محترمہ سو کی نے مسٹر مودی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہندستان کے سفر کا انتظار کر رہی ہیں جہاں انہیں گھر جیسا احساس ہوتا ہے ۔
محترمہ سو کی نے وزیر اعظم کو میانمار میں امن و مفاہمت کے عمل میں پیش رفت کی معلومات بھی دی۔ دونوں رہنماؤں نے ہند میانمار سیکورٹی تعاون کی بھی جائزہ لیا. انہوں نے بودھ ورثے کے تحفظ کے ساتھ ساتھ ڈیری صنعت، مویشی پروری اور زرعی شعبے میں تعاون بڑھانے پر زور دیا. مسٹر مودی نے ان سے دال کی طویل مدتی خریداری کے معاہدے کے امکان پر بھی بات کی۔