محبوبہ حکومت کا ہائی کورٹ میں جواب
سرینگر : جموں کشمیر حکومت نے ہائی کورٹ سے کہا کہ عدالت بھیڑکو کنٹرول کے دوران قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کو ایک خصوصی طریقے سے کام کرنے کے لئے رہنمائی نہیں کر سکتی۔ ساتھ ہی کہا کہ مظاہرین پر پیلٹ گن کا استعمال ‘غیر آئینی نہیں ہے اور اس کے استعمال کو ممنوع قرارنہیں دیا جا سکتا۔ حکومت نے عدالت میں پیلٹ گن کے استعمال کو ممنوع قرار دینے سے متعلق ایک پٹیشن پر سماعت کے جواب میں کہا کہ قانون اور نظام کو بنائے رکھنا ریاست کی آئینی اور قانونی ڈیوٹی ہے ۔ جموں کشمیر بار ایسوسی ایشن کی اس درخواست کا ہائی کورٹ میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ قانون اور نظام کو کنٹرول میں رکھنے کے لئے اختیارکئے جانے والے ضروری طریقہ کار کی ذمہ داری ریاستی حکومت پر چھوڑ دینی چاہئے۔
پولیس ڈائریکٹر جنرل کے دستخط پر مشتمل اس حلف نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عدالت قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کو خاص طریقوں یا انداز سے کام کرنے کے لئے رہنمائی نہیں کر سکتی۔ بنیادی حق کسی کو قانون اپنے ہاتھ میں لینے کا لائسنس فراہم نہیں کرتا ہے۔ ساتھ ہی کہا گیا کہ صرف غیر متشدد احتجاجی مارچ ہی شخص کا بنیادی حق ہے۔