سری نگر:کشمیر انتظامیہ نے جمعہ کو گرمائی دارالحکومت سری نگر میں واقع کشمیری عوام کی سب سے بڑی عبادت گاہ ‘تاریخی جامع مسجد’ میں لگاتار آٹھویں جمعہ کو بھی نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی ۔ اس کے علاوہ سری نگر کی متعدد دیگر مساجد میں بھی نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ جن مساجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت دی گئی، میں احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کیا گیا جس دوران کشمیر کی آزادی کے حق میں نعرے بازی کی گئی۔ اگرچہ شہرہ آفاق ڈل جھیل کے کناروں پر واقع درگاہ حضرت بل میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت دی گئی، تاہم وہاں نماز ادا کرنے والے لوگوں کی تعداد عام دنوں کے مقابلے میں بہت کم تھی۔ قابل ذکر ہے کہ وادی کے سبھی علاقوں سے کرفیو ہٹانے کے اعلان کے دو روز بعد انتظامیہ نے جمعہ کو پورے ضلع سری نگر کے علاوہ وادی کے تمام بڑے قصبوں میں ایک بار پھر کرفیو نافذ کردیا۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ وادی کے بیشتر علاقوں میں کرفیو نافذ کرنے کا فیصلہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو ٹالنے کی خاطر احتیاطی اقدام کے طور پر لیا گیا ہے ۔ اگرچہ سرکاری ذرائع نے وادی میں کرفیو کے دوبارہ نفاذ پر مزید کچھ کہنے سے گریز کیا، تاہم ظاہری طور پر اسے (کرفیو کو) علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی طرف سے دی گئی ‘ اپنے اپنے متعلقہ تحصیل ہیڈکوارٹروں تک آزادی مارچ نکالنے ‘ کی کال کے پیش نظر نافذ کیا گیا ہے ۔ ڈاؤن ٹاون سری نگر کے نوہٹہ کے رہائشیوں نے بتایا کہ آج سیکورٹی فورسز کے اضافی اہلکار تاریخی جامع مسجد کے باہر تعینات کردیے گئے اور آج صبح سے ہی کسی بھی شخص کو مسجد کے احاطے کے اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ مسجد کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو خاردار تار سے سیل کردیا گیا ہے ۔
مسجد کے موذن کو بھی ازان دینے کے لئے مسجد کے اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ سری نگر کی اس تاریخی و مرکزی جامع مسجد میں ہر جمعہ کو ہزاروں کی تعداد میں لوگ وادی کے مختلف علاقوں سے آکر نماز جمعہ ادا کرتے ہیں۔تاریخی جامع مسجد کی طرح سری نگر کے پائین شہر کی متعدد دیگر مساجد میں بھی نماز جمعہ ادا نہ ہوسکی۔ تاریخی جامع مسجد میں حریت کانفرنس (ع) کے چیرمین میرواعظ نماز جمعہ کا خطبہ پڑھتے ہیں۔ تاہم انتظامیہ نے انہیں چشمہ شاہی ہٹ نما جیل میں نظربند رکھا ہے ۔