نئی دہلی۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ جموں و کشمیر کے اپوزیشن رہنماؤں کی ملاقات کے بعد وادی میں حالات معمول پر لانے کی کوششوں کے تحت وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ آج وہاں جائیں گے اور وہاں دو دنوں تک قیام کریں گے۔ ان کا گزشتہ ایک مہینے میں وادی کا یہ دوسرا دورہ ہوگا۔ وزارت داخلہ کے مطابق مسٹر سنگھ کے ساتھ داخلہ سکریٹری راجیو مہرشی کے بھی جانے کا امکان ہے۔ وزیر داخلہ اس دوران وزیر اعلی محبوبہ مفتی، مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور انتظامیہ کے حکام سے ملیں گے اور ان کے ساتھ وادی میں پھیلی کشیدہ حالات پر گفتگو کریں گے۔
دہشت گرد تنظیم حزب المجاہدین کے اعلی کمانڈر برہان وانی کے گزشتہ ماہ سیکورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں مارے جانے کے بعد وادی میں تقریبا ڈیڑھ ماہ سے حالات کشیدہ ہیں اور تشدد میں بہت سے لوگ مارے جا چکے ہیں۔ صورت حال معمول پر لانے کے اقدامات کے تحت مسٹر سنگھ گزشتہ ماہ کی 24 تاریخ کو بھی دو دن کے لئے سری نگر گئے تھے اور محترمہ مفتی کے ساتھ ساتھ 30 سیاسی جماعتوں اور سماجی تنظیموں کے ارکان سے بات کی تھی۔ مسٹر مودي نے پیر کو جموں و کشمیر کےاپوزیشن رہنماؤں کے ساتھ بات چیت میں مسئلہ کشمیر کا آئین کے دائرے میں مذاکرات کے ذریعے مستقل حل تلاش کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں سے اس کے لئے مل کر کام کرنے کی اپیل کی۔ وہاں کے رہنماؤں نے وزیر اعظم سے مسئلہ کا سیاسی حل نکالنے کی درخواست کی تھی۔
پارلیمنٹ کے اجلاس کے آخری دن مسٹر مودی کی صدارت میں ایک کل جماعتی میٹنگ بھی منعقد کی گئی تھی جس میں تمام جماعتوں نے وادی میں صورتحال معمول پر حکومت کی کوششوں سے تعاون کی بات کہی تھی اور وہاں تمام فریقوں کے ساتھ بات چیت کرنے پر زور دیا تھا۔ جموں و کشمیر کے اپوزیشن رہنماؤں نے صدر پرنب مکھرجی سے بھی ملاقات کی تھی اور درخواست کی تھی کہ وہ مرکزی حکومت کو وہاں تمام فریقوں کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کے لئے کہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کے مسئلے کا سیاسی حل نکالا جانا چاہئے کیونکہ یہ انتظامی مسئلہ نہیں ہے۔ اس درمیان وادی میں 11 سال کے بعد سرحدی سلامتی فورس کے جوانوں کی تعیناتی کی گئی ہے۔ فورس کے تقریبا 2000 جوانوں کو سرینگر میں تعینات کرنے کے لئے پیر کو ریاست میں بھیجا گیا تھا۔