کراچی میں پولیس اور طبی حکام کے مطابق شہر کے وسطی علاقے میں واقع نجی چینل اے آر وائی کے دفتر اور قریبی دکانوں میں توڑ پھوڑ کے واقعات اور فائرنگ سے ایک شخص ہلاک اور 15 زخمی ہوگئے ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے سینیئر ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار اور خواجہ اظہار الحسن کو رینجرز حکام کراچی پریس کلب کے باہر سے پوچھ گچھ کے لیے اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔ سندھ رینجرز کے سربراہ میجر جنرل بلال اکبر نے آر وائی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار سے ٹی وی چینل پر حملے اور ہنگامہ آرائی میں ملوث افراد کے بارے میں پوچھ گچھ کی جائے گی۔
ڈاکٹر فاروق ستار ایم کیو ایم کے سندھ اسمبلی میں پارلیمانی رہنما خواجہ اظہارالحسن کے ہمراہ کراچی پریس کلب پہنچے تھے، جہاں وہ میڈیا سے بات کرنا چاہتے تھے لیکن رینجرز حکام نے انہیں روک دیا تھا اور بعد میں انھیں پوچھ کچھ کے لیے پانے ساتھ لے گئے۔ میڈیا پلیئر کے بغیر آگے جائیںمیڈیا پلیئر کے لیے مددمیڈیا پلیئر سے باہر۔ واپس جانے کے لیے ’enter کا بٹن دبائیں اور جاری رکھنے کے لیے tab دبائیں۔ اس وقت وزیراعلیٰ سندھ کی سربراہی میں امن و امان کے حوالے سے ایک اعلیٰ کا اجلاس جاری ہے جس میں ڈی جی رینجرز اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہیں۔ اس سے پہلے ڈی جی رینجز میجر جنرل بلال اکبر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کہا کہ جنرل راحیل شریف نے انہیں کہا ہے کہ جنھوں نے بھی یہ ہنگامہ آرائی کی ہے، ان کو گرفت میں لایا جائے اور وہ ہر صورت میں پکڑیں گے۔ پولیس نے متعدد افراد کو گرفتار کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس واقعے میں ملوث لوگوں کے خلاف پولیس اور رینجرز آپریشن کر رہی ہے رات تک وہ پکڑے جائیں گے۔
پولیس کے ڈی ایس پی قمر آصف کے مطابق سیاسی جماعت ایم کیو ایم کے ڈیڑھ سے دو ہزار کے قریب کارکنوں نے مدینہ مال میں واقع اے آر وائی کے دفتر اور زینب مارکیٹ میں واقع دوکانوں پر پتھراؤ کیا۔
پولیس کے مطابق اس واقعے میں 15 افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں ڈی ایس پی صدر کنور آصف، ایس ایچ او پیر شبیر، پولیس کانسٹیبل راشد علی، نیو ٹی وی کے ملازم نعمان اور ریحان، سماء کے سفیر احمد اور چینل 24 کے ملازم عثمان شامل ہیں۔
پولیس ترجمان کے مطابق اس وقت تک 12 افراد کو ہنگامہ آرائی کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ ڈی ایس پی قمر آصف کے مطابق یہ ایم کیو ایم کارکن اپنی جماعت کے قائد الطاف حسین کی تقریر سننے کے بعد مشتعل ہوگئے اور انھوں نے پریس کلب کے قریب واقع چینل کے دفتر کا رخ کر لیا۔ الطاف حسین کی تقریر نشر کرنے پر پابندی کسی چینل نے نہیں بلکہ عدالت نے لگائی ہے اور اگر انھیں کوئی شکایت ہے تو پیمرا سے بات کریں۔۔۔غریب اور بےقصور کارکنان کو نشانہ بنانا کسی طور بھی جائز نہیں کہا جا سکتا اور یہ قابلِ مذمت عمل ہے۔ خیال رہے کہ پریس کلب کے باہر ایم کیو ایم کے رہنماؤں کی جانب سے کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف بھوک ہڑتال کی جا رہی تھی۔