ممبئی میں بحرین کے قونصل خانے نے ٹوئیٹر کے ذریعے اپنے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ نیپا وائرس کے سبب جنوبی ریاست کیرالہ کا سفر کرنے سے اُس وقت تک گریز کریں جب تک صورت حال کنٹرول میں نہیں آ جاتی۔ کیرالہ میں اس وائرس کے پھیلنے کے بعد سے اب تک 11 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔
بھارت میں صحت کے سیکٹر کے ذمّے داران اس بات کا پتہ چلانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا نادر نوعیت کا یہ وائرس دماغ کو نقصان پہنچانے کا سبب بنتا ہے۔ اس سے قبل جنوبی ریاست کرناٹکا میں بھی نیپا وائرس کا انکشاف ہو چکا ہے۔
آبادی کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے بڑے ملک میں ہر سال معدے کے امرض کی وجہ سے سیکڑوں اموات واقع ہوتی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ نیپا وائرس سے تحفظ کے واسطے ویکسین نہیں پائی جاتی۔ اس کو مخصوص نوعیت کے چمگادڑ منتقل کرتے ہیں اور یہ جسمانی رطوبت کے ذریعے پھیلتا ہے۔
اس وائرس کے سبب اموات کی شرح 70% تک پہنچ چکی ہے۔
کیرالہ میں اس نیپا وائرس کے سبب پہلی موت جمعے کے روز ہوئی تھی۔ وائرس کا ذریعہ ایک کنواں تھا جس میں چمگادڑ بستے ہیں اور متاثرہ افراد اس کنوئیں سے پانی لیا کرتے تھے۔
بھارت کے صحت کے سیکٹر کے ایک ذمّے دار راجیو سدان دان کا کہنا ہے کہ کیرالہ ریاست کا سفر محفوظ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وائرس کا پھیلاؤ ابھی بڑی حد تک محدود ہے اور تمام کیسز کا تعلق ایک ہی گھرانے سے ہے۔