لندن۔ برطانیہ کی وزیر اعظم ٹریزا مے نے خبردار کیا ہے کہ مانچیسٹر حملے کے بعد برطانیہ میں کسی بھی وقت اگلا حملہ ہو سکتا ہے اور اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے خطرے کی سطح کو بڑھا دیا گیا ہے۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ یہ اقدام اس لیے اٹھایا گیا ہے کیوں کہ تحقیقاتی ادارے اب تک اس بات کو یقینی نہیں بنا سکے کہ آیا سلمان عبیدی حملے میں اکیلا ملوث تھا یا اس کو کسی کی مدد حاصل تھی۔
ٹریزا مے کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس بات کے امکانات بھی ہیں کہ مانچیسٹر حملے میں ایک شخص نہیں بلکہ ’کوئی گروہ‘ ملوث ہو۔ برطانیہ میں حملے کے خطرے کو مد نظر رکھتے ہوئے منگل کی شام کابینہ کی ‘کوبرا’ کمیٹی کے اجلاس کے بعد ملک میں حملے کے خطرے کی سطح کو بڑھا کر ’کریٹیکل‘ کر دیا گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ اگلا حملہ کسی بھت وقت ہو سکتا ہے۔
مانچیسٹر پولیس کا کہنا ہے کہ حملے کا ذمہ دار 22 سالی لیبیائی نژاد شخص سلمان عبیدی تھا۔ گریٹر مانچیسٹر پولیس کا کہنا ہے کہ تحقیقات میں اب ان کی ترجیح یہ معلوم کرنا ہے کہ آیا عبیدی اس حملے کی منصوبہ بندی میں اکیلا تھا یا کسی کے ساتھ مل کر کام کر رہا تھا۔ مانچیسٹر ارینا میں ہونے والے حملے میں 22 افراد ہلاک اور 59 زخمی ہوئے ہیں۔
مشتبہ خود کش حملہ آور 22 سالہ سلمان عبیدی 31 دسمبر 1994 کو مانچیسٹر میں پیدا ہوا اور اس کے والدین کا تعلق لیبیا سے ہے۔ اطلاعات کے مطابق سلمان عبیدی کے کم از کم تین بہن بھائی ہیں: ایک بڑا بھائی جو لندن میں پیدا ہوا اور اور سلمان عبیدی سے چھوٹی ایک بہن اور بھائی جو مانچیسٹر میں پیدا ہوئے۔ سنہ 2014 سے برطانیہ میں حملے کے خطرے کی سطح اس سے ایک درجہ کم تھی جس کا مطلب تھا کہ ’حملے کے امکانات بہت زیادہ ہیں‘۔
خطرے کی سطح کو انتہائی درجے تک اس سے پہلے صرف دو مرتبہ لے کیا گیا ہے۔ پہلی بار سنہ 2006 میں اس وقت کیا گیا تھا جب ٹرانس اٹلانٹک فلائٹس پر مائع بموں کی مدد سے حملہ کرنے کے منصوبے کو ناکام بنایا گیا تھا۔ اور اس سے اگلے سال اس وقت کیا گیا تھا جب لندن میں ایک نائٹ کلب کو بم سے اڑانے کی کوشش کرنے والے شخص کی تلاش کی جا رہی تھی جس نے بعد میں جا کر گلاسگو ایئرپورٹ پر حملہ کر دیا تھا۔
وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ حکومت نے ’آپریشن ٹیمپیرر‘ کا آغاز کر دیا ہے اور اس کے تحت عوام کے تحفظ کے لیے اہم عوامی مقامات پر مسلح پولیس کی مدد کے لیے فوج کو تعینات کیا جائے گا۔ ٹریزا مے کا کہنا تھا کہ آنے والے ہفتوں میں پولیس کو مختلف جگہوں پر جیسا کے کنسرٹس وغیرہ میں بھی تعینات کیا جائے گا اور وہ پولیس آفسروں کے ماتحت کام کریں گے۔
پولیس نے مانچیسٹر کے جنوبی علاقے چورلٹن سے ایک 23 سالہ شخص کو حملے میں ملوث ہونے کے شبہے میں گرفتار کیا ہے۔ حملے میں ہلاک ہونے والے بائیس افراد میں سے تین کی شناخت ظاہر کی گئی جس میں آٹھ سالہ سیفی روز روسو، اٹھارہ سالہ جیورجینا اور 28 سالہ جان ایٹکنس شامل ہیں۔ حکام کے مطابق دھماکے میں ہلاک ہونے والوں میں 12 بچوں کی عمریں 16 سال سے کم ہے۔