بلوچستان۔ مردم شماری کی ٹیم کی سکیورٹی پر تعینات اہلکاروں پر فائرنگ میں چھ ہلاک ہو گئے۔ پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے افغانستان سے متصل سرحدی شہر چمن کے قریب گولہ باری سے حکام کا کہنا ہے کہ چھ افراد ہلاک اور کم از کم 31 زخمی ہو گئے ہیں جس کے بعد چمن سرحد کو بند کر دیا گیا ہے۔ سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ جمعہ کی صبح سرحد پار سے گولہ باری کے بعد شروع ہونے والی دو طرفہ فائرنگ کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
چمن کے ضلعی ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر اختر نے بی بی سی کو بتایا کہ ہسپتال میں چھ لاشیں لائی گئی ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 31 ہے۔ اس سے پہلے پاکستانی فوجی کے شبعہ تعلقات عامہ کے ڈی جی میجر جنرل آصف غفور نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ افغان سرحدی فورس نے چمن سرحد کے قریب ایک گاؤں میں مردم شماری کی سکیورٹی پر تعینات ایف سی کے اہلکاروں پر فائرنگ کی۔
شبعہ تعلقات عامہ کے مطابق افغان حکام کو سرحد پر منقسم دیہات کلی لقمان اور کلی جہانگیر میں مردم شماری کے بارے میں پیشگی طور پر سفارتی اور فوجی چینلز سے آگاہ کر دیا گیا تھا تاہم افغان سرحدی فورس 30 اپریل سے مردم شماری کی راہ میں رکاؤٹیں ڈال رہی ہے۔ کلی لقمان اور کلی جہانگیر منقسم دیہات ہیں جو کہ سرحد کی دونوں جانب واقع ہیں۔
چمن میں انتظامیہ کے ایک اہلکار نے فون پر بی بی سی کو بتایا کہ گولے افغانستان کی جانب سے فائر کیے گئے۔ نامہ نگار محمد کاظم نے بتایا کہ انتظامیہ کے افسر کے بقول یہ گولے جمعہ کو علی الصبح فائر کیے گئے جو کہ پاکستانی سرحد کے حدود میں واقع دیہاتوں میں گرے۔ چمن کے ضلعی ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر اختر کے مطابق ایک شخص ہلاک اور 17 افراد زخمی ہوئے ہیں۔