علی گڑھ : مسلم خاتون نے تین طلاق کو ختم نہ کرنے پر ہندو مذہب اختیار کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اتر پردیش کے علی گڑھ ضلع میں جمعہ کو ایک انتہائی افسوسناک واقعہ سامنے آیا ، جہاں جہیز کی لعنت سے پریشان ایک شادی شدہ مسلم خاتون نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر وزیر اعظم مودی نے تین طلاق کی رسم کو ختم نہیں کی ، تو وہ ہندو مذہب اپنا لیں گی۔ اس کے ساتھ ہی سسرال کے باہر خودکشی بھی کرلیں گی۔ اس بیان کے بعد تین طلاق کا مسئلہ ایک بعد دوبارہ سرخیوں چھا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ثمینہ (فرضی نام) کی شادی 2012 میں علی گڑھ ضلع کے ایک گاؤں میں رہنے والے نعیم (فرضی نام) سے ہوئی تھی۔ ثمینہ کے والد نے بتایا کہ انہوں نے اپنی زمین بیچ کر بیٹی کی شادی میں 30 لاکھ روپے خرچ کئے تھے، لیکن شادی کے بعد سے ہی سسرال والے مزید جہیز کیلئے ان کی بیٹی کو ہراساں کرنے لگے۔ اس دوران انہوں نے مطالبہ کرنے پر بیٹی کے سسرال والوں کو 10 لاکھ روپے اور دے دئے۔
مگر اس کے باوجود ثمینہ کو ہراساں کیا جانا بند نہیں ہوا۔ الزام کے مطابق سسرال والوں نے ڈیڑھ سال پہلے ثمینہ کو اس کے میکے میں چھوڑ دیا۔ اب متاثرہ نے کہا ہے کہ تین طلاق کو ختم کیا جانا چاہئے اور اس کیلئے اس نے خودکشی کی بھی دھمکی دی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ متاثرہ نے پی ایم مودی سے تین طلاق ختم کرنے کی اپیل بھی کی ہے۔