سڈنی۔ سمندری طوفان ڈیبی نے آسٹریلوی جزائر میں تباہی مچا دی ہے۔ ایک شدید طوفان آسٹریلیا کے صوبے کوئنزلینڈ کی جانب تیزی سے بڑھ رہا ہے جہاں یہ معروف سیاحتی مقامات سے ٹکرایا ہے۔
اس طوفان کی شدت اور تندی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس میں ہوا کی رفتار 263 کلو میٹر فی گھنٹہ تک پہنچی ہے۔ ‘ڈیبی’ نام کے اس سمندری طوفان سے قبل ساحل پر آباد 25 ہزار سے زیادہ افراد کو محفوظ مقامات پر چلے جانے کے لیے کہا گیا ہے۔
ڈیبی منگل کے روز مقامی وقت کے مطابق دو بجے ساحل سے ٹکرائے گا لیکن اس سے قبل ہی 23 ہزار گھروں کی بجلی منقطع کردی گئی ہے اور مالی نقصانات کی اطلاعات ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ سنہ 2011 میں آنے والے ‘یاسی’ نامی طوفان کے بعد آنے والا شدید ترین طوفان ہے۔ آسٹریلیا کے محکمۂ موسمیات نے بتایا ہے کہ اس طوفان میں ‘تباہی کے بہت عناصر مضمر ہیں’ اور یہ وٹسنڈے جزیرے تک پہنچ چکا ہے۔
کوئنزلینڈ کے نائب پولیس کمیشنر سٹیو گولشیویسکی نےکہا: ‘ہمیں وٹسنڈے جزائر سے چھتیں اڑنے کی اطلاعات مل رہی ہیں۔ یہاں تک کہ ہمارے ادارے کے کئی مکانات کی چھتیں بھی متاثر ہوئی ہیں۔’ ایک شخص اس طوفان کی تندی کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ ‘یوں لگتا ہے کہ دائیں اور بائیں جانب سے کوئی مال بردار ٹرین شائیں شائیں گزر رہی ہے۔’
چارلی نام کے اس شخص نے آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن کو بتایا: ‘پیڑ جڑ چھوڑ دینے پر آمادہ ہیں اور یہ جگہ مسلسل ہل رہی ہے۔’ بجلی فراہم کرنے والے محکمے کا کہنا ہے کہ مزید گھروں کی بجلیاں منقطع کی جائیں گی اور وہ بھی غیر معینہ مدت کے لیے۔
کوئنزلینڈ کی سربراہ انیسٹاسیا پلاسکزک نے کہا: ‘ہمارے سامنے بڑا اور مشکل دن ہے۔ ہوا کی شدت اور تندی وقت سے ساتھ بڑھتی جائے گي۔ ہر ایک کو تہہ خانے میں جانے کے لیے کہہ دیا گيا ہے۔’ ہمارے نمائندے ہیول گرفتھ نے ٹاؤنزویلے سے بتایا ہے کہ بہت سے سیاح دوسری جگہ چلے گئے ہیں اور بہت سے لوگوں نے اپنے دورے کو مکمل طور پر منسوخ کر دیا ہے۔ ایک ہوٹل والے کا کہنا ہے کہ ہوٹل بکنگ کے کینسل کیے جانے سے انھیں ہزاروں ڈالرز کا نقصان ہوا ہے۔
ہر چند کہ ٹاؤنزویلے ڈیبی کی زد میں نہیں ہے تاہم اس کے اثرات وہاں محسوس کیے جا رہے ہیں۔ مز پلاسکزک نے اس طوفان کو ‘عفریت’ سے تعبیر کیا اور اس کا موازنہ ‘یاسی’ طوفان سے کیا ہے جس نے شہروں کو تباہ کر دیا تھا اور پناہ گاہوں کو سیلاب زدہ کر دیا تھا۔