نئی دہلی۔ اقلیتوں کو معیاری تعلیم دے کر انہیں قابل روزگار بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ مرکزی وزیر مملکت برائے اقلیتی امور (آزادانہ چارج) مختار عباس نقوی نے کہا کہ اقلیتوں ، خاص طور پر مسلمانوں کو معیاری تعلیم دے کر انہیں روزگار کے قابل بنانا مودی حکومت کی اولین ترجیح ہے ۔ آج یہاں مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی 94 ویں گورننگ باڈی اور 53 ویں جنرل باڈی کی میٹنگ کو خطاب کرتے ہوئے مسٹر نقوی نے کہا کہ اقلیتوں کو بہتر سے بہتر تعلیم فراہم کرنے کی غرض سے وزارت اقلیتی امور نے بین الاقوامی معیار کے پانچ تعلیمی ادارے قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لئے تشکیل کردہ کمیٹی جلد ہی اپنی رپورٹ پیش کرے گی جس کے بعد وزارت ان تعلیمی اداروں کے قیام کے سلسلے میں جلد از جلد عملی اقدامات شروع کرے گی ۔
تاکہ 2018 کے تعلیمی سیشن کے ان اداروں میں تعلیم کا سلسلہ شروع کیا جاسکے۔ مسٹر نقوی نے کہا کہ اقلیتوں کو تعلیمی طور پر با اختیار بنانے کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی کی زیرقیادت مرکزی حکومت نے جنگی پیمانے پر مہم چلائی ہےتاکہ اقلیتی طلبا و طالبات کو سستی، قابل رسائی اور معیاری تعلیم کے حصول کے لئے مواقع فراہم کئے جاسکیں۔
نقوی نے کہا کہ وزارت اقلیتی امور اقلیتی طلبا کو بہتر، روایتی اور جدید ترین تعلیم فراہم کرانے کے لئے شروع کئے جانے والے عالمی معیار کے پانچ تعلیمی اداروں میں تکنیکل ،میڈیکل، آیور ویدک اور یونانی سمیت عالمی مہارت کی تعلیم کا انتظام کیا جائے گا ۔ انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں تشکیل کردہ کمیٹی یہ طے کرے گی کہ یہ تعلیمی ادار ے ملک کی کن ریاستوں میں اور کن مقامات پر قائم کیے جائیں گے ۔ان تعلیمی اداروں میں چالیس فیصد سیٹیں طالبات کے لئے ریزرو ہوں گی۔ وزیر مملکت نے کہا کہ مرکزی حکومت نے اس بار اقلیتی وزارت کے بجٹ میں بڑا اضافہ کیاہے۔
مسٹر نقوی نے کہا کہ میرٹ کم-منس اسکالرشپ پر 393.5 کروڑ روپے، پری میٹرک اسکالرشپ پر 950 کروڑ روپے، پوسٹ-میٹرک اسکالرشپ پر 550 کروڑ روپے، “سیکھو اور کماؤ” پر گزشتہ سال کے مقابلے 40 کروڑ روپے کے اضافہ کے ساتھ 250 کروڑ روپے، “نئی منزل” پر 56 کروڑ روپے کے اضافہ کے ساتھ 176 کروڑ روپے اورمولانا آزاد فیلوشپ اسكيم پر 100 کروڑ روپے خرچ کئے جانے کی تجویز ہے۔
مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے لئے 113 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 18۔2017میں 35 لاکھ سے زیادہ طلبا و طالبات کو مختلف اسکالر شپ دی جائے گی۔ اس کے علاوہ 2 لاکھ سے زائد نوجوانوں کو روزگار رخی ٹریننگ دی جائے گی۔مسٹر نقوی نے کہا کہ 16 سے زیادہ “گروکل” کی طرز پر اقامتی اسکولوں کی منظوری دی گئی ہے۔
اس کے ساتھ ہی دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم دینے والے مدارس کی مدد کے لئے وزارت اقلیتی امور نے ایک جائزہ کمیٹی بنائی ہے جو مختلف ریاستوں میں جاکر اس بات کا جائزہ لے رہی ہے کہ ایسے مدارس کو کس طرح مالی امداد فراہم کی جاسکتی ہے ۔