علی گڑھ۔ فرینک اینڈ ڈیبی اسلام مینجمنٹ کامپلیکس کا علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں افتتاح کیا گیا۔ نیو مینجمنٹ کامپلیکس کی تعمیر کے اسباب و مقاصد کا ذکر کرتے ہوئے فرینک ایف اسلام نے کہا ’’مینجمنٹ کامپلیکس میں انٹرپرینئرشپ پر بنیادی زور رہے گا ۔یہ بات انہوں نے نوتعمیرشدہ فرینک اینڈ ڈیبی اسلام مینجمنٹ کامپلیکس کا ایک پروقار تقریب میں افتتاح کرتے ہوئے کہی۔ امریکہ نشیں تاجر و سماجی خدمتگار فرینک ایف اسلام نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر لیفٹیننٹ جنرل ضمیرالدین شاہ (ویٹرن) کے ہمراہ یونیورسٹی کیمپس میں افتتاح کے بعد کہا کہ، یہاں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ کو تجارت و کاروبار میں قائدانہ کردار کرنے کے لئے تیار کیا جائے گا، جو اپنی معاشی و کارباری سرگرمیوں کے ذریعہ ملک و بیرون ملک ہزاروں نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کریں گے‘‘۔
انہوں نے کہاکہ کامپلیکس کے پہلے پہلے مرحلے کی تعمیر 20 ؍کروڑ روپئے کی لاگت سے کی گئی ہے ، جو فیکلٹی آف مینجمنٹ اسٹڈیز اینڈ ریسرچ کے لئے وقف ہے۔ متعدد سہولیات سے آراستہ یہ نئی عمارت سرسید ہاؤس کامپلیکس کی تین ایکڑ وسیع قطعۂ آراضی میں تعمیر کی گئی ہے۔ فرینک نے مزید کہا ’’نوتعمیر مینجمنٹ کامپلیکس سے مستقبل کے لیڈر تیار ہوں گے جو ہندستان اور دنیا کو انسانوں کے لئے بہتر بنائیں گے۔ وہ منیجر اور ایکزیکٹیو کے بجائے لیڈر بنیں گے، مزید یہ کہ وہ جدید نوعیت کے کاروبارکے مالک بن کر ابھریں گے ۔
یہ اس لئے ضروری ہے کیوں کہ لیڈر ہی سماج اور دنیا کو بہتر بناتے ہیں۔ ایک امریکی کہاوت ہے کہ منیجرس چیزوں کو اچھے طریقہ سے کرتے ہیں ، مگر لیڈرس اچھی چیزیں کرتے ہیں اور دوسروں کیلئے راہ عمل طے کرتے ہیں۔
انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے فارغین کا اس بات کے لئے بطور خاص شکریہ ادا کیا کہ انھوں نے یونیورسٹی کی ترقی کیلئے ہاتھ آگے بڑھایا ہے۔‘انہوں نے کہا کہ سرسید نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بارے میں سوچا تھا کہ یہ ادارہ مختلف شاخوں والا ایک تناور درخت ہوگا ، انھوں نے پیش گوئی کی تھی کہ یہ کالج ، یونیورسٹی کی شکل اختیار کرے گا، اس کے فارغین ملک اور دنیا کے مختلف خطوں میں تشنگان علم کی پیاس بجھائیں گے اور علم و ہنر کی توسیع کا ذریعہ بنیں گے ۔
فرینک نے مزید کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے 20؍ہزار سے زائد فارغین دنیا کے تقریباً 100؍ملکوں میں پھیلے ہوئے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ یہ فارغین زندگی کے الگ الگ شعبوں میں مصروف عمل ہیں، تاہم ان کے اندر یہ قدر مشترک پائی جاتی ہے کہ وہ تکنیکی مہارت رکھتے ہیں اور اخلاقی قدروں کے علمبردار ہیں۔