نئی دہلی۔ سبرامنیم سوامی کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے سے اویسی اور مسلم لیگ کو ہی فرق پڑے گا۔ بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ سبرامنیم سوامی نے آج کہا کہ سپریم کورٹ کے ذات ، مذہب،زبان اور فرقہ کی بنیاد پر ووٹ مانگنے کو غیرقانونی قراردینے کے فیصلے سے صرف ان پارٹیوں کو پریشانی ہوگی جو انہیں بنیادوں پر قائم ہوئی ہیں۔
بی جے پی کو فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ڈاکٹر سوامی نے حالانکہ یہ بھی کہا کہ آئینی بنچ کے اکثریتی فیصلے میں الگ الگ رائے رکھنے والے ججوں نے بھی بہت اہم سوالات اٹھائے ہیں جن پر مستقبل میں غور کیا جائے گا۔
سوامی نے یو این آئی سے کہا کہ بی جے پی کے لئے ہندوتو ایک طریقہ زندگی ہے ۔ لیکن مسلم لیگ، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین جیسی صرف مذہبی بنیاد پر قائم پارٹیاں اور تمل ناڈو میں ذاتوں کی بنیادں پر قائم کچھ پارٹیوں کو پریشانی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے مذہب کے نام پر کبھی ووٹ نہیں مانگا۔ اگر بی جے پی کا کوئی امیدوار کہتا ہے کہ مجھے ووٹ دو میں آپ کو رام مندر دوں گا تو یہ بات عدالت کے مطابق نا جائز ہوگی لیکن پارٹی اگر وعدہ کرے کہ وہ ووٹ مانگے بغیر ہی رام مندر کا تعمیر کرائے گی تو اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ بی جے پی لیڈر نے کہا کہ عوامی نمائندگی قانون کے تحت مذہب کے نام پر ووٹ مانگنا ممنوع ہے کیوں کہ ہندوستان ایک سیکولر سماج ہے ۔
ہندوستان کا آئین ذات، نسل، مذہب اور دیگر بنیادوں پر کسی بھی طرح کے بھیدبھاو کو روکتا ہے۔اس لئے سپریم کورٹ نے جو کہا ہے وہ بالکل درست ہے۔
ڈاکٹر سوامی نے حالانکہ تین ججوں کے الگ خیالات کو مسترد نہیں کیا ۔ انہوں نے کہاکہ ان ججوں کی رائے بھی اپنی جگہ درست ہوسکتی ہے لیکن اس وقت اکثریت کی رائے ہی قابل تسلیم ہے جو بالکل درست ہے۔