لکھنؤ(۔ نوٹ بندی کے باوجود بی جے پی کے ذریعے اتر پردیش اسمبلی الیکشن میں انتخابی مہم کے لئے بڑی تعداد میں موٹر سائکلیں خریدنے میں بلیک منی کے استعمال پر بی ایس پی کی سربراہ مایاوتی نے نشانہ بنایا ہے۔ بی ایس پی کی سربراہ نے وزیر اعظم نریندر مودی سےسوال کیا ہے کہ انتخابی تشہیر کے لئے یہ رقم کہاں سے آئی؟کیا یہ رقم بی جے پی کی بلیک منی ہے یا بڑے بڑے سرمایہ کاروں یا دولت مندوں کے ذریعے اسی طرح سے مہیا کرائی گئی ہے جس طرح سے 2014کے پارلیمانی الیکشن میں بی جےپی کو مہیا کرایا تھا۔ اپنے بیان میں بی ایس پی کی سربراہ نے مزید کہا کہ نوٹ بندی کے فیصلہ کی وجہ سے بی جے پی کا یو پی سے صفایا یقینی ہے۔
مایاوتی نے کہا کہ اتر پردیش کے عام انتخابات میں بی جے پی چاہے جتنی موٹر سائکلیں یو پی میں دے دے۔ تشہیر کے لئے چاہے جتنی گاڑیاں یہاؓ تک کے ہیلی کاپٹر ہی کیوں نہ اتار دے اسکے باوجود یہاں کے عوام اسے نوٹ بندی کی سزا ضرور دیں گے اور بی جے پی کا یو پی میں بر سر اقتدار آنا ایک ڈراونا کواب بن کر رہ جائے گا۔مایاوتی نے کہا کہ ویسے تو نوٹ بندی سے ملک کے 90فیصد شہری متاثڑ ہوئے ہیں لیک غریب، مزدور اور کسانوں کی تو کمر ہی ٹوٹ گئی ہے۔اس لئے بی ایس پی کا وزیر اعظم مودی سے مطالبہ ہے کہ اب تک جتنی بھی بلیک منی ضبط ہو کر سرکاری خزانوں میں جمع ہوئی ہے اسے فی الفور غریبوں اور مزدوروں میں تقسیم کرنا چاہیے تاکہ روزی روٹی کے فقدان میں انکے کنبوں کو بھک مری سے بچایا جا سکے۔
بی ایس پی کی سربراہ نے کسانوں کا قرض بھی فوراً معاف کیا جانا چاہیے کیونکہ کسان نوٹ بندی کی وجہ سےاس مرتبہ ابھی تک کھیتوں میں فصل نہیں بو سکا ہے۔ اور اسکی کھیتوں میں کھڑی فصل کا انہیں کوئی خریدار بھی نہیں مل سکا ہے۔ حکومت کو انکی امداد کے لئے فی الفور مناسب اقدام کرنے چاہیے۔انہوںنے نوٹ بندی کے فیصلہ کو سیاست پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کی حکومت کو اقتدار میں ڈھائی برس ہو چکے ہیں اور اس نے اب تک انتخابی وعدوں میں سے چوتھائی بھی پورے نہیں کئے ہیں جسکی وجہ سے انکے خلاف عوام میں زبردست اشتعال ہے۔ جس سے عوام کی توجہ کو منحرف کرنے کےلئے مرکز نے جلد بازی میں نوٹ بندی کا فیصلہ کر لیا اور اسکی اصل وجہ اتر پردیش اور کئی دیگر ریاستوں میں ہونے والی اسمبلی انتخابات ہیں۔