نئی دہلی۔ مولانا عبدالماجد دریا آبادی مجدد عصر تھے۔ مولانا عبد الماجد دریا آبادی نے قرآن مجید کے اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں ترجمہ اور تفسیر کے ذریعہ غیر معمولی خدمت انجام دی۔وہ اور میرے والد دونوں تحریک خلافت میں ایک دوسرے کے ساتھ شریک تھے۔
ان خیالات کا اظہار نائب صدر جمہوریہ محمد حامد انصاری نے اپنی رہائش گاہ پر پروفیسر اختر الوسع اور پروفیسر عبدالرحیم قدوائی کی مرتب کردہ کتاب “Journy of Faith”کا اجرا کرتے ہوئے کیا۔
پروفیسر اخترالواسع اور پروفیسر عبدالرحیم قدوائی کو مبارک باد دی کہ مولانا عبد الماجد دریا آبادی پر انگریزی زبان میں اس کتاب کی ترتیب کی ذریعہ بڑا کام کیاگیا ہے۔ یہ کتاب شپرا پبلیکیشنز نے شائع کی ہے۔
اس موقع پر پروفیسر اخترالواسع نے کہا کہ مولانا کی شخصیت بہت دل نواز اور ہمہ جہت تھی۔انہوں نے یقین کی منزل کو تشکیک کے راستے سے پایا اور ایک دفعہ جب ایمان اور یقین کی نعمتوں سے بہر مند ہو گئے تو پھر انہوں نے راسخ العقیدگی کا دامن کبھی نہیں چھوڑا۔وہ جدید تعلیم یافتہ عالموں میں اس اعتبار سے غیر معمولی اہمیت کے حامل ہیں کہ انہوں نے علم دین کی خدمت کسی مدرسے کے فاضل سے کم درجے کی نہیں کی۔
مولانا نے اردو زبان کو اپنے تراجم سے متمول کیا اور ایک عہد سازصحافی کی حیثیت سے اردو صحافت کو صدق و صفا کی نئی بلندیوں تک پہنچایا۔
کتاب کے دوسرے مرتب پروفیسر عبدالرحیم قدوائی نے مولانا دریا آبادی کو علم وعمل،فضل و کمال اوردین و دنیا سب کا ایک جامع پیکر قرار دیتے ہوئے ان کی تصنیفات کا ایک جامع تعارف پیش کیا۔ جلسے کی صدارت مولانا عبدالماجد دریاآبادی کے بھتیجے اور داماد عبدالعلیم قدوائی نے کی۔ کتاب کے ناشر شپرا پبلیکیشنز کی طرف سے محترمہ رشمی اگروال نے نائب صدر جمہوریہ اور تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔
شرکاء میں حسن رحمت اللہ،پدم شری پروفیسر حکیم ظل الرحمن،پروفیسر اقتدار محمد خاں، شبیر احمد علوی،مرزا قمر الحسن بیگ،،جن شعیب اکرم، شفیق الحسن کے علاوہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے پروفیسر ضیاء الرحمن،ڈاکٹر ضیاء الدین ملک،ڈاکٹر ابرار احمد،ڈاکٹر امین اللہ خاں اورمشہور صحافی اور مبصر رشید قدوائی کے نام نمایاں ہیں۔