نئی دہلی : میک ان انڈیا کو ہند برطانیہ تعاون میں کلیدی اہمیت کا شعبہ بنانے کے عزم کے ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان عصری تعاون تحقیقی ساجھیداری میں اعلی معیار اور اس کے زبردست اثر سے عبارت ہے۔ اپنی برطانوی ہم منصب ٹریسا مے کی موجودگی میں یہاں ہند برطانیہ ٹیک سمٹ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ اقتصادی سہل کاری کے فیض سے وسعت پانے والی آزاد معیشت میں اب برطانیہ دفاعی، اشیاسازی اور ایرواسپیس جیسے شعبوں میں راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں ہندستان کی لبرل پالیسی سے باہمی اقتصادی تعاون کی بنیاد پر خاطر خواہ فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
انہوں نے اس موقع پر یہ وضاحت بھی کی سائنس کی حیثیت جہاں کائناتی ہے وہیں تیکنالوجی مقامی طور پر ڈیولپ کی جاتی ہے ۔ اس لحاظ سے سائنسی ترقی بڑی حد تک انحصار پسندی سے مربوط ہے۔ وزیر اعظم نے یہ بتاتے ہوئے کہ اس میک ان انڈیا ٹیک سمٹ کا تصور اس وقت ابھرا تھا جب پچھلے سال انہوں نے برطانیہ کا دورہ کیا تھا اور اس تصور کا مقصد مضبوط ہند برطانیہ دووستی کو اور مضبوط کرنا تھا۔ انہیں اس بات کی بے حد خوشی ہے کہ میک ان انڈیا کے خواب کو شرمندہ تعبیر کر نے کی پہلی عملی کوشش میں برطانوی وزیر اعظم یہاں موجودد ہیں جو اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ ہندستان ہمیشہ مہرباں دوست برطانیہ کے دل کے قریب رہا ہے ۔
قبل ازیں محترمہ ٹریسا مے نے اپنےخطاب میں ہندستان کو برطانیہ کا فطری ساجھیدار بتاتے ہوئے کہا کہ اختراعی اورٹیکنالوجیائی کوششیں ہی آج کے عہد میں برطانیہ اور ہندستان کے مستقبل کو روشن رکھ سکتی ہیں اوراور دونوں ملکوں کے تعلقات میں، جو امکانات سے بھرے ہیں مزید گہرائی لا سکتی ہے۔ انہوں نے برملا کہا کہ برطانیہ میں اقتصادی اور معاشرتی اصلاحات کے محاذ پر جو کام ہو رہا ہے اس میں برطانوی معیشت کو متنوع بنانے میں ہندستانی سرمایہ کاری کا بھی عمل دخل ہے۔
یہ کانفرنس ابھی تین دنوں تک چلے گی جس میں برطانوی ویزا ضابطے کو آسان بنانے کی ہندستانی تجویز بھی سامنے آ سکتی ہے۔محترمہ ٹریسا کے یہاں قیام کے دوران ان کی اور بھی سرکاری مصروفیات رہیں گی ۔